• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی تعلیمی اداروں سے روابط کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ، سفیر پاکستان

Needs To Promote Links To European Educational Institutions Ambassador Pakistan

پولینڈ میں پاکستان کے سفیر شفقت علی خان نے کہاہے کہ پاکستان اور پولینڈ سمیت مشرقی یورپ کے ممالک کے مابین اعلیٰ تعلیمی اداروں کی سطح پر تعلقات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

شفقت علی خان جو تین ماہ قبل ہی پولینڈ میں پاکستان کے سفیر تعینات ہوئے ہیں،انہوں نے’ جنگ‘ کو خصوصی انٹرویو دیتےہوئے مزید کہاکہ مشرقی اور مرکزی یورپ کے ممالک میں پولینڈ ایک کلیدی اہمیت کا حامل ملک ہے اور پاکستان اس کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتاہے۔

انھوں نے گزشتہ ایک عشرے کے دوران پاکستان اور پولینڈ کے تعلقات میں نمایاں بہتری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی اور اقتصادی دوشعبوں میں دوطرفہ روابط میں اضافہ ہواہے۔انٹرویو کے دوران وارسا میں سفارتخانہ پاکستان کے قونصلر شفاعت احمد کلیم بھی موجود تھے۔

شفقت علی خان جنہوں نے خود بھی قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے علاوہ برطانیہ اور سوئیڈن سے بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے۔وہ اپنی اڑھائی عشروں کی فارن سروس کے دوران مختلف ملکوں میں پاکستان کے سفارتکار تعینات رہ چکے ہیں۔

انھوں نے تعلیمی اداروں کی سطح پر تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ مشرقی اور مرکزی یورپ خاص طور پر پولینڈ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ساتھ تعاون کو فروغ دے کر تعلقات کومزید مضبوط کیاجاسکتاہے۔

انھوں نے کہاکہ اکیڈمی کی سطح پر دوطرفہ تعاون کے لیے کافی وقت درکار ہوتا ہے لیکن اس کے دور رس نتائج برآمد ہوتے ہیں۔شفقت علی خان نے پبلک ڈپلومیسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور یورپ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے مابین روابط کو فروغ دینا ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اسکالرز، محققین اور اساتذہ کے ایک دوسرے کے ملکوں میں آنے جانے سے قوموں کے مابین تعلقات کے فروغ میں بہت مدد ملتی ہے۔

پاکستان اور پولینڈ کے مابین تجارتی تعلقات کے بارے میں سفیرپاکستان نے کہاکہ پولینڈ کے لیے پاکستان کی برآمدات 123 ملین یورو ہیں جبکہ پولینڈ سے درآمدات113 ملین یورو ہیں۔ تجارت کا حجم پاکستان کے مفاد میں ہے اور دوطرفہ تجارت کو مزید بڑھایا جاسکتاہے۔

پولینڈ کی اقتصادی صورتحال کے بارے میں انھوں نے کہاکہ پولینڈ یورپ میں تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت ہے جس کی ترقی کی رفتار تین فیصد سے زائد ہے اور اس کی سالانہ تجارت کا حجم ساڑھے چار سو ارب ڈالر ہے۔

پاکستان میں تیل اور گیس کے شعبے میں پولینڈ کی سرمایہ کاری کے حوالے سے سفیر پاکستان نے کہاکہ پولش کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔ خاص طورپر پولش سرکاری فرم پی جی این آئی جی نے پاکستان میں تیل اور گیس کےشعبے میں گزشتہ بیس سالوں سے موجود ہے اور پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کو مزید بڑھانا چاہتی ہے۔

پاکستان اور پولینڈ کے تعلقات کی تاریخ کا ذکر ہوئے سفیرپاکستان شفقت علی خان نے کہاکہ یہ تعلقات انیس سو چالیس کے عشرے کے دوران ہی قائم ہوگئے تھے جب تین ہزار پولش باشندوں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران کراچی میں پناہ لی تھی۔ پاکستان بننے کے بعد بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے تیس پولش پائلٹ کی تین سال کے لیے خدمات حاصل کی تھیں جنہوں نے پاکستان کی ائرفورس کو قائم کرنے میں مدد دی۔

ان پولش پائلٹوں نے بڑی جانفشانی اور مصمم عزم کے ساتھ پاکستان میں کام کیا۔ان میں سے ایک پائلٹ آنجہانی وادیساوو جوزف ماریان توراوچ تھے، جو پاکستان میں ہی رہ گئے۔ وہ پاکستان ائرفورس سے ائرکموڈورکے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے اور انھوں نے پاکستان کا ادارہ سپارکو بھی بنایا۔ وہ اسی کی دہائی میں پاکستان میں ہی فوت ہوئے اور کراچی میں مدفن ہیں۔

شفقت علی خان نے مزید کہاکہ پولینڈ نے بارہ سال قبل پاکستان میں زلزلے کے بعد امدادی کاروائیوں میں بھرپور شرکت کی تھی۔انہوں نے پاکستان کی سیاسی و اقتصادی صورتحال کے بارے میں کہاکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے کافی مواقع ہیں۔ چیلنجنوں کے باوجود پاکستان آگے جانے میں کوشاں ہے اور حالیہ سالوں کے دوران پاکستان کو سیاسی استحکام اور اقتصادی بحالی اور انسداد دہشت گردی میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

سی پیک کے بارے میں سفیرپاکستان نے کہاکہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری نہ صرف پاکستان کے لیے اہم ہے بلکہ پورے خطے کی ترقی کے لیے بھی اہمیت کا حامل ہے۔

تازہ ترین