نائجیریا میں ایک شخص نے شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے یتیموں کو تعلیم دینے کے لئے ایک اسکول کھولا ہے۔ اقوام متحدہ نے ان کے اس اقدام سے متاثر ہو کرانہیں اعلی اعزاز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
بوکوحرام نائجیریا کی شدت پسند مسلح تنظیم ہےجو مغربی طرز تعلیم کو حرام سمجھتی ہے اس لیے اس کا نام بوکو حرام پڑ گیا اور یہ اسی نام سےمشہور ہے۔
زنہا مصطفیٰ نامی نائجیریا کے رہائشی پیشے کے اعتبار سے ایک وکیل ہیں جنہوں نےایک ا سکول قائم کیا جہاں وہ نائجیریا فوجیوں کے یتیموں اور بوکو حرام جنگجوؤں کے بچوں کو تعلیم دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
ان کے اس اقدام کا مطلب امن قائم کرنا اور علم کے ذریعے نفرت کی آگ کو بجھانا ہے جو پچھلے کئی سال سے یہا ں پھیلی ہوئی ہوئی ہے۔
مصطفیٰ پہلے شخص ہیں جنہیں اقوام متحدہ کی جانب سے یہ اعزاز دیا جائے گا۔ یہ اعزاز ہر سال بے گھر افراد کی خدمت کے نتیجے میں دیا جاتا ہے۔
یہ صرف ان بچوں کو تعلیم ہی نہیں دیتے بلکہ مفت تعلیم، یونیفارم ، کھانا اور صحت کی دیکھ بھال بھی کرتے ہیں۔ مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ اس اسکول کے تمام بچے ان کے لیے برابر ہیں۔ ان کا اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ ان بچوں کا تعلق کہاں سے ہے۔
2 اکتوبر کو جینوا میں ایک تقریب ان کے اعزاز میں منعقد کی جائے گی جس میں ان کو اس ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔