• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Electoral Reform Bill Passed From Senate

سینیٹ نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ انتخابی اصلاحات کا بل اعتزاز احسن کی ترمیم کو مسترد کرکے منظور کرلیا جس کے بعد نوازشریف کے پارٹی سربراہ بننے کے لیے راہ ہموار ہوگئی ہے۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی سربراہی میں ہوا جس میں انتخابی اصلاحات کے بل کو منظور کیا گیا تاہم ایم این اے نہ ہونےکی صورت میں پارٹی سربراہ نہ بننے کی اعتراز احسن کی ترمیم مسترد کر دی گئی۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے کلاز 203 میں اعتزاز احسن نے ترمیم پیش کی، اس شق میں کہا گیا تھا کہ جو ایم این اے نہیں بن سکتا وہ پارٹی کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا۔

اعتزاز احسن کا اس موقع پر کہنا تھا کہ حکومت پارٹی ایکٹ آرڈر تبدیل کر رہی ہے جو غلط ہے۔

شق 203 میں ترمیم کے لیے جب پہلے ووٹنگ کرائی گئی تو کچھ حکومتی نمائندے ایوان میں موجود نہیں تھے جس پر دوبارہ ووٹنگ کرائی گئی۔

بل کی حمایت میں 37 اور مخالفت میں 38 ووٹ آئے جس سے اعتزاز احسن کی شق 203 میں ترمیم صرف ایک ووٹ سے مسترد ہوگئی۔

ایم کیو ایم کا ووٹ حکومت کے کام آگیا اور کلاز 203 پر رائےشماری کے وقت سینیٹر عتیق شیخ ایوان میں موجود تھے۔

خیال رہے کہ سینیٹ میں پیپلزپارٹی کے ارکان کی تعداد 26 اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 27 ہے۔

شق 203 میں ترمیم سے قبل وفاقی وزیر سعد رفیق ایوان میں سرگرم نظر آئے اور حکومتی ارکان کی گنتی پورے کروانے لگے جس پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر ایوان کو پریشان کر رہے ہیں۔

انتخابی اصلاحات بل کے مطابق کسی شہری کو سیاسی جماعت سے وابستگی کا اختیار ہوگا، شہری جوسرکاری ملازمت میں نہ ہو، اسے اختیارہوگا کہ کوئی سیاسی جماعت بناسکے۔

جب کہ بل کے تحت آرٹیکل 62،63 کے تحت نااہل شخص پارٹی سربراہ بن سکتا ہے اور ان آرٹیکلز کا اطلاق پارٹی سربراہ پر نہیں ہوگا۔

اتنخابی اصلاحات بل میں قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی جس کے مطابق الیکشن کمیشن 90 دن کے اندر الیکشن اخراجات کی جانچ پڑتال کرسکے گا۔

مقررہ وقت میں پڑتال نہ کی گئی تو جمع کرائے گئے اخراجات درست تسلیم کیے جائیں گے جبکہ اثاثوں اور ذمے داریوں کی تفصیلات غلط ثابت ہوئیں تو 120 دن کے اندرکارروائی ہوگی۔

واضح رہے کہ انتخابی اصلاحات کے بل کو قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا اور اب بل کو واپس قومی اسمبلی بھیجا جائے گا۔

تازہ ترین