• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لواری ٹنل کی تعمیر سے چترال اور دیر کے فاصلے سمٹ گئے

Distances Contract Due To Construction Of Lowari Tunnel

چترال اور دیر کے درمیان لواری ٹنل کی تعمیر سے فاصلے سمٹ گئے، گھنٹوں کا سفر منٹوں میں طے ہورہا ہے، لیکن ٹنل میں مناسب روشنی، دھوئیں اور گیس کے اخراج کا بندوبست نہیں ہے۔

آسمان سے باتیں کرتے پہاڑوں کا سینہ چیرکر مالاکنڈ ڈویژن اور چترال کے درمیان لواری ٹنل بنائی گئی ، ٹنل کی تعمیر سے فاصلے سمٹ گئے ہیں، 6 گھنٹوں کا مشکل اور تھکادینے والا لواری ٹاپ کا سفر اب لواری ٹنل کے ذریعے منٹوں میں طے ہوجاتا ہے۔ٹنل کی تعمیر پر مسافربے حد خوش ہیں ۔

ایک چترالی مسافرخاتون کا کہنا تھا کہ ہم بالکل مطمئن ہے کیونکہ ہم ٹاپ سے تین گھنٹے سفر کرکے آتے تھے اب نیچے سے ہم دس منٹ میں سفر کرکے ہم نکلتے ہیں، تھکاوٹ بھی نہیں ہوتی اور مشکلات بھی ختم ہوگئی ہے۔

لواری ٹنل دو حصوں پر مشتمل ہے۔ ایک حصہ 9 اور دوسرا حصہ 3 کلومیٹر پر محیط ہے ۔ ٹنل سے گزرتے ہوئے مسافروں کو خوشی تو محسوس ہوتی ہے لیکن ٹنل میں تاریکی ، حبس اور دھوئیں کے اخراج کا مناسب بندوبست نہیں ۔

ماہرین کہتے ہیں کہ ٹنل میں ٹریفک حادثہ ہوا تو حبس سے بھی قیمتی جانیں ضائع ہوسکتی ہیں۔

جہاں پر ٹنل بنتے ہیں تو وہاں مکمل وینٹی لیشن سسٹم ہوتا ہے جس سے انسانی زندگی کو لاحق خطرات کم ہوجاتے ہیں جس کی یہاں زیادہ ضرورت ہے، اگرٹنل میں لائٹنگ اور ایگزاسٹ کا فوری بندوبست نہیں کیا گیا تو یہاں خطرات بھی ہوسکتے ہیں۔

لواری ٹنل کی سیکورٹی پر مامور آفیسر کرنل وارث خان کہتے ہیں کہ ٹنل میں جلد گیس کے اخراج اور روشنی کا بندوبست کیا جائے گا۔

کرنل وارث خان نے کہا کہ اصل میں ٹنل کا کام ابھی تک مکمل نہیں ہوا،وینٹی لیشن کا ابھی کام ہورہا ہے ،اس میں لائٹنگ بھی ہے مگر اس کے بلب تھوڑےسے کمزور ہیں جس پر کام جاری ہے۔

تازہ ترین