• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شمالی کوریا اور امریکی صدور میں لفظی جنگ عروج پر

North Korea And American President Word War On Top

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے صدر کم جانگ ان کے درمیان لفظی جنگ عروج پر پہنچ چکی ہے ،دونوں جانب سے دھمکیوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے ۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کو دھمکی دی ہے کہ اگر پیانگ یانگ کی جانب سے دھمکیوں کا سلسلہ جاری رہا تو وہ زیادہ دیر تک نہیں رہیں گے۔

شمالی کوریا کے وزیر خارجہ ری ہونگ ہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 'برے صدر کہہ کر پکارا اور انہیں کہا کہ وہ 'خودکش مشن پر ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے وزیر خارجہ کے خطاب کو سنا، اگر وہ 'لٹل راکٹ مین کی ہی سوچ کی تائیدکرتے ہیں تو پھر وہ بہت دیر تک نہیں رہیں گے۔

شمالی کوریا کے سربراہ کم جانگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان لفظی جنگ شروع ہوچکی ہے، ٹرمپ شمالی کوریا کے سربراہ کو 'راکٹ مین کہہ چکے ہیں جبکہ کم جانگ ان امریکی صدر کی اقوام متحدہ میں کی جانے والی تقریر پر شدید برہم ہیں۔

کم جانگ ان نے دھمکی دی تھی کہ امریکا کو ٹرمپ کے خطاب کی قیمت ادا کرنا پڑے گی اور بھوکلاہٹ کے شکار امریکا کو آگ سے جواب دیں گے۔

دوسری جانب امریکا کے لڑاکا طیاروں نے شمالی کوریا کے سرحدی علاقے سے دور سمندری حدود پر پروازیں کیں۔

پینٹاگون نے بھی تصدیق کی ہے کہ امریکی لڑاکا طیاروں نے شمالی کوریا کی جانب سے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کی صلاحیتوں کو جانچنے کے لیے پیانگ یانگ کے شمال میں سمندر پر پروازیں کیں۔

امریکی محکمہ دفاع کے مطابق جنگی طیاروں کی پروازیں واضح پیغام ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے متعدد فوجی راستے موجود ہیں اور یہ مشن امریکی ارادے کا ثبوت ہے۔

تازہ ترین