• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصر کے ہرم ’خوفو‘ کی تعمیر کا راز افشاء ہوگیا

ماہرین آثار قدیمہ نے ایک نئی تحقیق میں معلوم کر لیا ہے کہ قدیم دور میں مصر کے لوگوں نے کس طرح اہرام تعمیر کیے تھے۔ ماہرین کی تحقیق کا مرکز خوفو کا عظیم ہرم (پیرامڈ آف گیزا) تھا جو تمام اہرام میں سب سے بڑا ہرم تصور کیا جاتا ہے۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، ماہرین کو ایک بانس سے بنی قدیم کشتی اور دریائے نیل سے مخصوص طور پر تعمیر کی گئی آبی گزر گاہوں کے آثار ملے ہیں جنہیں دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح ہنر مند مزدوروں نے 500 میل دور پتھر اور چونے کے ڈھائی ٹن وزنی ٹکڑے منتقل کیے ہوں گے۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہرم کی تعمیر کیلئے مجموعی طور پر ایک لاکھ 70 ہزار پتھر منتقل کیے گئے۔ ماہرین نے کشتی کے ساتھ پرانی زبان میں لکھےچرمی طومار (اسکرول) بھی برآمد کیا ہےجس پر 40 مزدوروں کے نگران میریر کی تحریر درج ہے کہ کس طرح اس کی زیر نگرانی انتہائی ہنرمند مزدوروں نے دریائے نیل کے پانی کا بہائو موڑنے کیلئے بڑے پشتے بنائے اور ہرم کی بنیاد تک یہ ڈھائی ٹن وزنی پتھر پہنچانے کیلئے مخصوص کینال تعمیر کیے۔

میریر کی لکھی تحریر کو پڑھ کر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ 40کے قریب انتہائی ہنرمند مزدوروں کا نگران تھا۔ ماہر آثار قدیمہ مارک لینر کا کہنا ہے کہ اسے گیزا کی زمین کی کھدائی کرکے آبی گزر گاہ کے آثار ملے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مرکزی کینال طاس کا راستہ معلوم کر لیا ہے۔ ماہرین کی ایک ٹیم نے خوفو کا ہرم تعمیر کرنے کیلئے بنائی گئی کشتی کے ٹکڑے بھی تلاش کیے ہیں، اب ان کا تھری ڈی لے آئوٹ بنایا جا رہا ہے۔

 

تازہ ترین