• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شام، امریکی اتحاد کے ہاتھوں 2 ہزار 286 شہری ہلاک، رپورٹ

شام میں امریکی قیادت میں اتحادی افواج نے داعش مخالف فضائی کارروائیوں میں 2 ہزار 286 شہری مار دئیے، رواں برس مارچ میں رقہ صوبے میں 84 شہریوں کو ہلاک کیاگیا۔

ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) کی رپورٹ کے مطابق امریکی اتحادی دو اطراف سے حملہ آور ہوگئے، امریکی اتحادی فوج نے منصورہ شہر میں واقع ایک اسکول جہاں بے گھر افراد کو ٹھہرایا گیا تھا اور طبقہ میں واقع بیکری اور ایک مارکیٹ کی جانب سے کارروائی کی تھی۔

انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ میں کہا گیاکہ عینی شاہدین نے وہاں پر داعش دہشت گردوں کی موجودگی کی تصدیق کی، لیکن عام شہریوں کی ایک بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی۔

ایچ آر ڈبلیو کے ڈپٹی ڈائریکٹر اولے سولونگ کا کہنا تھا کہ 'ان حملوں میں درجنوں شہریوں کے علاوہ بچے بھی شامل ہیں،جنہوں نے اسکول میں پناہ لے رکھی تھی یا بیکری سے کھانے پینے کی اشیا خریدنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر اتحادی فوجیوں کو وہاں پر عام شہریوں کی موجودگی کا علم نہیں تھا تو پھر انھیں ہدف پر کارروائی کے لیے سہارا لیے جانے والی خفیہ رپورٹس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے کیونکہ یہ واضح طور پر نیک شگون نہیں ہے۔

ایچ آر ڈبلیو کا کہنا ہے کہ 20 مارچ کو ہونے والی پہلی 2 کارروائیوں میں منصورہ کے بدیا اسکول میں 16 بچوں سمیت 40 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 22 مارچ کو طبقہ مارکیٹ اور بیکری میں ہونے والی دوسری کارروائی میں 14 بچوں سمیت 44 افراد جاں بحق ہوئے،شام میں امریکی قیادت میں اتحادیوں کی داعش کے خلاف فضائی کارروائیوں میں اب تک 2 ہزار 286 شہری مارے جاچکے ہیں۔

ترک خبر رساں ادارے کے مطابق شامی انسانی حقوق تنظیم کی رپورٹ کے مطابق امریکی اتحادیوں کی جانب سے حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں 674 بچے اور 504 خواتین شامل ہیں، فضائی حملوں میں مساجد، ہسپتال اور اسکولوں سمیت 157 شہری مراکز کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا نے عراق میں جاری کارروائیوں کو وسعت دیتے ہوئے 23 ستمبر 2014 کو شام میں داعش کے خلاف آپریشن شروع کیا ،گزشتہ سال نومبر میں امریکا نے کردش عرب اتحاد کی حمایت کررہے ہیں اور اس اتحاد کو سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف ) کا نام دیا گیا ہے، جس نے شام کے ایک صوبے رقہ میں قبضے کےلیے کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے،ایس ڈی ایف کی فوج رواں سال جون میں رقہ میں داخل ہوئی تھیں اور اب پورے قصبے کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

تازہ ترین