• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دبئی میں پاکستان ٹیم کے ساتھ 2 اینٹی کرپشن افسران تعینات

Two Anti Corruption Officers Deployed With Pakistan Team In Dubai

متحدہ عرب امارات میں اس سال ہونے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کوئی خطرہ مول لینے کو تیار نہیں ہے۔

دبئی میں ٹیم ہوٹل تبدیل کرنے کے بعد پاکستانی ٹیم کے ساتھ 2 سیکیورٹی افسران تعینات کئے گئے ہیں جبکہ عام طور پر ٹیم کے ساتھ ایک سیکیورٹی افسر ہوتا ہے۔

دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کی ہدایات کے باوجود پاکستانی کرکٹرز نے اپنے اہل خانہ کے اثاثوں اور بینک اکائونٹس کی تفصیلات دینے سے انکار کردیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ابوظبی میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ پی سی بی اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ کےسربراہ کرنل (ر) اعظم کے ساتھ ایک اور سیکیورٹی افسر کو بھیجا گیا ہے۔ ٹیم ہوٹل اور گرائونڈ میں کھلاڑیوں کے قریب آنے والے ہر شخص پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔

پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ میں خدمات انجام دینے والے کرنل (ر) اعظم کی جانب سے کھلاڑیوں کو ایک خط لکھا گیا جس میں سینٹرل کنڑیکٹ میں شامل 35 کرکٹرز سے ان کی اہلیہ، بہن، بھائیوں سمیت والدین کے مالی اثاثوں اور جائیداد کی تفصیلات طلب کی گئیں تھیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ جب کرکٹرز پاکستانی ٹیم کے فٹنس ٹیسٹ کے لئے لاہور آئے تھے تو بورڈ نے ہر کھلاڑی کو 15 صفحات کی ایک دستاویزدی تھی۔ اکثر کرکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اثاثوں کی تفصیلات تو دے سکتے ہیں اپنے اہل خانہ میں کسی اور کے تفصیلات نہیں دے سکتے۔

سب سے دلچسپ جواب اسٹار کرکٹر شعیب ملک نے دیا ہے انہوں نے کہا کہ میری بیوی بھارتی شہری اور اسٹار ٹینس کھلاڑی ہے میں ان کی تفصیلات بورڈ کو نہیں دے سکتا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کرکٹرز نے شکوہ کیا ہے کہ ان کی ہر خفیہ دستاویز بورڈ سے لیک ہوجاتی ہے اس لئے وہ اپنے اہل خانہ کی خفیہ معلومات دے کر انہیں مشکل میں نہیں ڈال سکتے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ حکام کو نئے فارم کو بھروانے اور اثاثوں کی تفصیلات حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

پاکستان سپر لیگ اسپاٹ فکسنگ کیس میں خالد لطیف اور شرجیل خان کو سزائیں سنائی جاچکی ہیں اور اب مستقبل میں کھلاڑیوں کو کرپشن سے دور رکھنے کے حوالے سے پی سی بی اقدامات کر رہا ہے۔ 

 

تازہ ترین