• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران 5 لاکھ 62 ہزار پاؤنڈ ادائیگی کا ثبوت نہ دے سکے

Imran Khan Could Not Present Proof Of 5 Lakh And 62 Thousand Pounds Payment

نااہلی کیس اور پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی 36 سماعتوں کے باوجود عمران خان اپنی پہلی سابق اہلیہ جمائما خان کو نیازی سروسز لمیٹڈ سے پانچ لاکھ 62ہزار پاؤنڈ ادائیگی کے دعوے کا دستاویزی ثبوت سپریم کورٹ میں پیش نہ کر سکے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو دیکھنا ہے کہ اگر 2003ء میں نیازی سروسز کے اکاؤنٹ میں رقم موجود تھی اور عمران خان نے اسے ظاہر نہ کر کے اپنی قانونی ذمے داری ادا نہیں کی تو اس کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بنچ کے سامنے عمران خان نا اہلی کیس اور پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی 36ویں سماعت ہوئی۔

نومبر 2016ءسے شروع ہونے والا مقدمہ 10ماہ گزرنے کے باوجود بھی نا مکمل ہے،عدالتی سوالات کے جوابات ندارد ہیں۔

حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت میں شکوہ کیا کہ عمران خان کے وکیل عدالتی سوالات کے بعد عقل مند ہو جاتے ہیں اور کیس کو بہتر کرتے ہیں۔

عمران خان کے وکیل نے جب صرف عدالتی جائزے کے لیے اصلی دستاویزات کی فائل دی تو اکرم شیخ نے کہا کہ کیا وہ بھی راز و نیاز کی اس خفیہ کارروائی میں مداخلت کا ارتکاب کر سکتے ہیںجس پر نعیم بخاری نے ہنستے ہوئے کہا کہ آپ کو بھی کاپی دے دیں گے۔

جسٹس عمر عطابندیال نےسوال پوچھا آپ کے مطابق نیازی سروسز میں لندن فلیٹ کی فروخت کے بعد7لاکھ 80ہزار پاؤنڈ تھے اس اکاؤنٹ سے جمائمہ خان کو 5 لاکھ، 62 ہزار پاؤنڈ کی ادائیگی کی گئی،باقی رقم کہا ں گئی؟

نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ باقی رقم نیازی سروسز کے اکاؤنٹ میں تھی، مقدمہ چل رہا تھا،بینک اس رقم کو چھونے نہیں دے رہا تھا، یہ بات درست ہے کہ وہ 2003ء میں ظاہر نہیں کی، دستاویزات کے جائزے سے یہ بھی پتہ چلا کہ 75ہزار ڈالر سے زائد رقم عمران خان کے اکاؤنٹ میں آئی، عمران خان کی کتاب کی رائلٹی بھی اس اکاؤنٹ میں آتی تھی۔

نیازی سروسز لمیٹڈ کے اکاؤنٹ دیکھنے والے طاہر نواز نے بتایا کہ وہ صرف یہی اکاؤنٹ دیکھتے تھے، اس کے علاوہ لندن میں عمران خان کا کوئی اکاؤنٹ ہے یا نہیں انہیں، پتہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی تحریری ہدایت پر مئی 2003ء میں جمائما کے اینگلو ایشین بینک کے اکاؤنٹ میں5لاکھ، 62ہزار کی رقم منتقل کی گئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وہ خط کہاں ہے اور نیازی سروسز کا وہ بینک اکاؤنٹ کہا ں ہے، دستاویزی ثبوت موجود نہیں، اشلے کاکس کا صرف ایک خط ہے، سوال یہ ہے کہ نیازی سروسز سے عمران خان کی ہدایت پر رقم منتقل ہوتی تھی تو وہ اس کے حقیقی مالک تھے اور اگر یہ رقم 2003ء میں ظاہر نہیں کی گئی تو پھر اس کے کیا قانونی نتائج ہوں گے،بینک اگر رقم کو ہاتھ نہیں لگانے دے رہا تھا تو سوال یہ ہے کہ وہ رقم عمران خان کا اثاثہ تھا یا نہیں؟

نعیم بخاری نے کہا کہ وہ اس بارے میں جمائما خان اور اپنے مؤـکل سے پوچھ کر بتائیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا مؤقف ہے کہ عمران خان نے بنی گالہ اراضی کے لیے ابتدائی 65لاکھ اپنی جیب سے ادا کیے، پہلے بیان میں کہا گیا کہ یہ گفٹ نہیں تھا، اب کہا جا رہا ہے کہ یہ رقم جمائما کو گفٹ کی، سچ تک پہنچنے کے لیے چیزیں کرید رہے ہیں۔

نیازی سروسز کے اکاؤنٹ میں عمران خان کی ہدایت پران کی اپنی رقم ڈالی اور نکالی جاتی رہی، شاید ہم انکم ٹیکس قانون میں نہ جائیں، مگر عدالت نے یہ دیکھنا ہے کہ قانون کے تحت عمران خان نےاگر ذمے داری ادا نہیں کی تو اس کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں۔

اکرم شیخ نے کہا کہ مئی میں جمائما خان سے اکاؤنٹ کی تفصیلات کے لیے وقت مانگا گیا، جمائما پتھر کے زمانے میں تو نہیں رہتیں ، اب تک دستاویزات کیوں نہیں آئیں؟

اس کے بعد نعیم بخاری کی استدعا پر سماعت 28 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

تازہ ترین