• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احتساب عدالت میں وکلا کا احتجاج، فرد جرم عائد نہ ہوسکی

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے اندر وکلا کے شورشرابے اور احتجاج کی وجہ سے بدنظمی پیدا ہوگئی، جس کی وجہ سے نیب ریفرنسز میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر پر فرد جرم عائد نہ کی جاسکی اور سماعت 19 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف تین ریفرنسز کی سماعت کے لئے کمرہ عدالت میں آئے تو اس موقع پر وکلا نے شور شرابا شروع کردیا۔کمرہ عدالت میں بدنظمی کے باعث معزز جج محمد بشیرنے شدید برہمی کا اظہار کیا اور بغیر کسی کارروائی کے اٹھ کر چلے گئے۔

مریم نواز کا کہنا ہے کہ آج عدالت میں جو ہوا افسوس ناک ہے۔وزارت داخلہ معاملے کی تحقیقات کرائے۔

انہوںنے کہا کہ مجھے پوری طرح علم نہیں کہکیا ہوا،وکلا کے ساتھ زیادتی کس نے کی اور مقصد کیا تھا۔عدالت میں جو ہوا اس کے مقاصد کیا تھے، تحقیقات ہونی چاہیے۔

اس سے قبل مریم نواز اور ان کے داماد کیپٹن (ر) صفدر الگ الگ گاڑیوں میں اسلام آباد کی احتساب عدالت پہنچے۔

جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، اسلام آباد کی احتساب عدالت کے گرد پولیس اہلکار تعینات تھے جبکہ کارکنوں کی بڑی تعداد بھی جوڈیشل کمپلیکس کے باہر موجود تھی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف لندن فلیٹس، فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز کی سماعت کی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف اہلیہ کلثوم نواز کی علالت کے باعث لندن میں موجود ہیں جو آج احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے، نواز شریف کی جگہ ان کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔

نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز احتساب عدالت کے لیے میاں منیر کے گھر سے روانہ ہوئیں تو ان کے ہمراہ مریم اورنگزیب، پرویز رشید اور دیگر مسلم لیگی رہنما بھی تھے۔

عدالت نے گزشتہ سماعت پر لندن میں رہائش پذیر حسن نواز اور حسین نواز کو مفرور ملزم قرار دے کر ان کا کیس الگ کر دیا تھا جب کہ دونوں ملزمان کو بذریعہ اشتہار پیش ہونے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

ملزمان کی لاہور میں رہائش گاہ اور احاطہ عدالت میں چسپاں کیے گئے اشتہار میں لکھا ہے کہ دونوں ایک ماہ کے اندر عدالت کے سامنے پیش نہ ہوئے تو انہیں اشتہاری ملزم قرار دے دیا جائے گا، اس اشتہار کی اشاعت کے بعد کسی بھی مرحلے پر جائیداد ضبطی کی کارروائی بھی شروع کی جا سکتی ہے۔

تازہ ترین