• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوات کے خوب صورت نظارے اور دنبہ کڑاہی

پیارا وطن پاکستان اللہ کی طرف سےہمارے لیے ایک عظیم تحفہ ہے جس میں چاروں موسم کے ساتھ ساتھ بلند وبالا پہاڑ خوب صورت وادیاں اور حیران کن مناظر موجود ہیں جو یہاں آنے والے سیاحوں کو حیرت میں مبتلا کر دیتے ہیں اور دل بے اختیار اللہ کا شکر ادا کرنے لگتا ہے ۔

مگر افسوس اتنے خوب صورت مقامات ہونے کے باوجود اداروں کی نا اہلی کے سبب وہاں کے لوگ خطِ ناداری کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔

عماد عزیز کراچی کے شہری ہیں اور سیاحت کا شوق رکھتے ہیں، مختلف جگہوں پر سیر وتفریح کے لیے جا تے رہتے ہیں ، حال ہی میں سوات کی سیر کرکے آئے تو خوب صورت انداز میں اس کی کہانی بیان کی ۔ وہ بتاتے ہیں کہ ہم اسلام آباد سے ڈائیو و بس میں سوار ہوئے جس کا سفر انتہائی خوشگوار گزرا۔



عماد عزیز نے بتایا کہ ’بس کے ذریعے سب سے پہلے ہم سوات کے مرکزی شہر منگورہ پہنچے۔سوات ايک سابقہ رياست تھی جسے 1970ء ميں ضلع کی حیثیت دی گئی ۔سيرو سياحت کے کثير مواقع کی وجہ سے اسے پاکستان کا سوئیزرلینڈ کہا جاتا ہے۔

شمالی علاقہ جات کی ترقی ميں سوات کا ايک اہم کردار رہا ہے۔ سر سبز و شاداب وسیع ميدانوں کے علاوہ يہ تجارت کا مرکز بھی ہے۔

انہوں نے بتا یا کہ ’دنیا کے حسین ترین خطوں میں شامل یہ علاقہ، پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے شمال مشرق کی جانب 254 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔جب ہم وہاں پہنچے تو ٹھنڈی ہوا اور گرم موسم نے ہمارا استقبال کیا۔

تین ہزار دو سو چوراسی فٹ کی بلندی پر موجود مینگورہ کو صوبے کا تیسرا بڑا شہر ہونے کا اعزاز حاصل ہے مگر دہشت گردی کے خلاف ہونے والی حالیہ جنگ نے اس شہر کی رونقیں چھین لی ہیں ۔ اب یہاں سیاح خال خال ہی نظر آتے ہیں۔

عماد کا کہنا تھا کہ جب ہم بس اڈے سے باہر نکل آئے اور بحرین تک کے لئے ٹیکسی والوں سے بھاو تاوؤکرنے لگےتو اس میں ہمیں تھو ڑی دشواری کا سامنا کر نا پڑا۔

ابھی مینگورہ سے کچھ باہر ہی نکلے تھے کہ آس پاس کے مناظردیکھ کر دھنگ رہ گئے۔ایک طرف بلند و بالا پہاڑی تھی تو دوسری طرف بہتا دریائے سوات درمیان میں بل کھاتی سڑک اور سونے پہ سہاگہ ہوائی جہاز کی رفتار کو مات دیتا شوخ ڈرائیور۔

عماد کا کہنا تھا کہ ’کچھ دیر بعد ڈر کچھ کم ہوا تو ہم آس پاس کےنظاروں میں گم ہوگئے،خوبصورتی جنت نظیر اور ناقابل بیان تھی‘۔ انہوں نے بتایا کہ ’ضلع سوات میں جگہ جگہ پاک فوج کی چیک پوسٹیں قائم ہیں جہاں موجود جوان سیاحوں کو خوش آمید کہتے ہیں اور ضلع میں امن و محبت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ ‘

عماد عزیز نے کہانی سناتے ہو ئے بتا یا کہ ’ڈھائی گھنٹے کا سفر طے کرکے ہم دو دریائوں کے سنگم یعنی بحرین پہنچے تو سفر کی ساری تھکان اتر گئی اور ہم اس کی خوبصورتیوں میں کھوگئے ۔

مینگورہ سے ساٹھ کلومیٹر دور شمال میں چار ہزار سات سو فٹ کی بلندی پر دریائے سوات کے کنارے یہ شہر آباد ہے اور سیاحوں کے درمیان انتہائی مقبول ہے۔

اس جگہ کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں دو دریا دریائے درل اور دریائے سوات آکر ملتے ہیں جو یہاں رہنے والوں کوخوبصورت نظارہ فراہم کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خوب گھوم پھرنے کے بعد ہم نے یہاں کی مشہور دنبہ کڑاہی خوب ڈٹ کر کھائی اور پھر چہل قدمی کرنے کے بعد واپسی کی راہ لی ۔

 

تازہ ترین