• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خوراک کا عالمی دن، مگر ہر پانچواں فرد غذائی قلت کا شکار

اقوام متحدہ عالمی غذائی ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا، ہر پانچواں فرد غذائی قلت کا شکار ہے، جبکہ پاکستان بدستور غذائی قلت کے حوالے سے خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل ہے،آج پوری دنیا میں خوراک کا عالمی دن (Change the Future of Migration: Invest in Food Security and Rural Development) کے عنوان کے تحت منایا جا رہا ہے۔

اس دن کو منانے کا مقصد عالمی سطح پراپنے وطن کو ترک کرنے والے مجبور افراد جن کیلئے دو وقت کی روٹی بھی خواب بن چکی ہے تو ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات بھی اٹھانا ہیں جس سے ان مجبور افراد کو غذائی قلت سے محفوظ رکھا جاسکے تاہم دوسری جانب صورتحال یکسر برعکس ہیں اور تمام تر عالمی کوششوں کے باوجود غذا کی کمی ایک مسئلہ بنتی جارہی ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے 2016ء تک ’’زیرو ہنگر‘‘ کا جو ٹارگٹ مختص کیا گیا تھا وہ پورا نہ ہوسکا اور غذا کی کمی کے شکار افراد کی تعداد میں کمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے جس کا اندازہ اس امر سے باآسانی لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ برس دنیا میں غذائی کمی کے شکار افراد کی تعداد میں 11فیصد اضافہ ہوا اور یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2 برس قبل دنیا کا ہر 7 واں فرد غذا کی کمی کا شکار تھا جبکہ 2017ء میں دنیا کا ہر 5واں شخص غذائی کمی کا شکار ہے۔

پاکستان میں صورتحال اس سے بھی بدتر ہے اور بدستور ملکی آبادی کا ہر چوتھا فرد غذائی کمی کا سامنا کررہا ہے۔ خوراک کے عالمی دن کے حوالے سے جنگ ڈویلپمنٹ رپورٹنگ سیل نے مختلف ذرائع سے جو اعداد و شمار حاصل کئے ہیں اس کے مطابق دنیا میں 81 کروڑ 50 لاکھ افراد غذائی کمی کا شکار ہیں اور ایسے افراد کا 60 فیصد خواتین پرمشتمل ہے۔

خواتین کے ساتھ ساتھ بچے بھی غذائی کمی کا بھرپور سامنا کررہے ہیں ۔ عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 15 کروڑ 50لاکھ بچے خوراک کی کمی کے باعث مناسب نشوونما سے محروم ہیں جبکہ 5 کروڑ 20 لاکھ بچے کم وزنی کا شکار ہیں۔ ورلڈ ہنگر انڈیکس برائے 2017ء کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان غذائی کمی کے شکار بدترین ممالک کی فہرست میں پاکستان کا 14واں نمبر ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2015ء کی نسبت 2016ء کے دوران پاکستان 3درجے بہتری کے ساتھ بدترین ممالک کی فہرست میں 11ویں سے 14 ویں نمبر پر آگیا جبکہ پاکستان بدستور غذائی قلت کے حوالے سے خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی نسبت بھارت میں غذائی قلت زیادہ شدت اختیار کرچکی ہے اور بھارت بدترین صورتحال سے دوچار ہوتا جارہا ہے۔

انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق بھارت گزشتہ 2 برسوں میں غذائی کمی کے حوالے سے انتہائی بری صورتحال سے دوچار ہے اور اگر عالمی درجہ بندی کا اندازہ کیا جائے تو بھارت 45ویں سے 100نمبر پر آگیا اور اب بھارت غذائی قلت کے حوالے سے بدترین ممالک کی فہرست میں 18ویں نمبر پر ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق دنیا کے کل 81 کروڑ 50 لاکھ غذائی کمی کے شکار آفات کا 63 فیصد یعنی 52 کروڑ کا تعلق ایشیا سے ہے جبکہ 30 فیصد یعنی 24 کروڑ 30 لاکھ افریقہ سے ہیں۔ دنیا میں 2 کروڑ افراد جن کا تعلق نائیجیریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور یمن سے ہے غذائی قلت کے حوالے سے انتہائی خطرناک صورتحال سے دوچار ہیں اور ایسے 2 کروڑ افراد کیلئے ایک وقت کی روٹی بھی مشکل بن چکی ہے جس کے باعث یہ افراد ناصرف غذائی قلت کا سامنا کررہے ہیں بلکہ صحت کی بے شمار بیماریوں سے بھی دوچار ہیں۔

تازہ ترین