• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھر میں لاکھوں خواتین کی زندگی تاحال نہ بدل سکی

Thousands Of Women Could Not Change In Thar Uptill Now

رپورٹ: عبدالغنی بجیر
صحرائےتھر میں لاکھوں دیہاتی خواتین کی زندگی تاحال نہ بدل سکی۔ آج بھی پانی کا حصول، لکڑیاں لانا معمول بناہوا۔

دنیا بھر میں گذشتہ روز خواتین کا عالمی دن منایا گیا مگر تھر میں بسی 5 لاکھ سے زائد خواتین کی زندگی تاحال بدل نہ سکی ہے۔ خوشحال تھر کی بدحال خواتین کے لئے کسی کے پاس کوئی منصوبہ نظر نہیں آتا ہے۔

اس جدید دور میں بھی تھری خواتین کا اہم کام پانی کا حصول ہے جو سر پر وزنی مٹکے دور درا زے اٹھا اٹھا کر عمرگزار دیتی ہیں اور جنگل سے لکڑیا کاٹنا اور کاٹ کر چولہا جلانا بھی ان خواتین کے حصے کا کام ہے۔

thar02

تھر جہاں بچیوں کی تعلیم نہ ہونے کے برابر ہے۔ وہاں صحت کی عدم دستیابی کے باعث اکثر بیماری کا شکار خواتین ہی ہوتی ہیں۔

حاصل کردہ معلومات کے مطابق معاشرتی رسم رواج اور تفریق کے باعث سالانہ درجنوں خواتین خودکشیاں کرتی ہیں مگر ان واقعات پر نہ تو کوئی مقدمہ درج ہوتا ہے نہ ہی تفتیش کی جاتی ہے۔ تاہم تھر کی خواتین عام طور پر سلیقہ شعار اور محنت کش پائی جاتی ہیں ۔ہاتھ کے ہنر میں ان کا مقابلہ تو کوئی نہیں کر سکتا ،رلی بنانا ہو یا تھری شالیں یا مٹی سے بنے گھروں کی سجاوٹ اور مویشیوں کی پالنا یہ سب تھری خواتین کی مرہون منت ممکن ہو پاتا ہے۔

تھرپارکر کے مختلف دیہات کی خواتین سلیمت ،مھناز ،کریماں، جمنی بائی اور دیگر نے جنگ سروے کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ سب کچھ بدلا ہے مگر ہماری زندگی اب بھی ویسی ہی ویسی گذر رہی ہے۔ اگر ہینڈی کرافٹس کی تربیت سمیت دیگر اسکولز کو فعال کیا جائے تو تھر کی خواتین کی زندگی کو بآسانی بدلا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین