• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان کے11 اضلاع غذائی عدم تحفظ کا شکار

11 Districts Of Baluchistan Suffer From Food Insecurity

رپورٹ: راشدسعید
آج دنیا بھر میں عالمی یوم خوراک منایا جا رہا ہے،بلوچستان میں خوراک اورغذا کےحوالے سے صورتحال گھمبیر نظر آرہی ہے، جہاں 11 اضلاع غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں جبکہ صوبے میں 52فیصد بچے غذائی قلت اور 47 فیصد ماؤں کو خون کی کمی کا سامنا ہے۔

قومی غذائیت سروے کےمطابق بلوچستان میں 16فیصد بچے ایسے ہیں جو کہ شدید غذائی کمی یعنی لاغرپن کا شکار اور 25 فیصد کا وزن پیدائش کے وقت بہت کم ہوتاہے۔ اسی طرح 47 فیصد مائیں بھی غذائی قلت اور خون کی کمی کاشکارہیں۔

اس حوالےسے صوبائی کوآرڈی نیٹربلوچستان نیوٹریشن پروگرام،ڈاکٹرعلی ناصربگٹی کاکہناتھا کہ 52فیصدبچوں کاقد عمر کےاعتبار سے کم ہے،اس کامطلب ہے کہ ہرایک سو میں سے باون بچےمتاثرہیں، یہ صورتحال الارمنگ ہے۔

اسی صورتحال کے پیش نظر ورلڈ بنک کے تقریباً ڈیڑھ ارب روپے کے مالی تعاون سے صوبے کے سات اور یونیسیف اور دیگر اداروں کے تعاون سے نو اضلاع میں غذائی پروگرام کا آغاز کردیا گیا ہے، جس میں غذائیت سے بھرپور خوراک اورادویات کی فراہمی کےعلاوہ شعوروآگہی بھی شامل ہے۔

ڈاکٹرعلی ناصربگٹی کاکہناتھا کہ ہماری سوفیصدکوشش ہے کہ ان اضلاع میں نیوٹریشن کےحوالےسےسروسز فراہم کریں ، خاص طور پر ان بچوں کو جو شدید غذائی کمی کاشکارہیں،اس مقصد کے لئے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتالوں کی سطح پر غذائی کمی دورکرنےکےحوالےسے مراکز قائم کئے گئے ہیں۔

ماہرین کاکہنا ہے کہ ماں اور بچے کی بہتر صحت اوردیکھ بھال ملک کےمستقبل اور قوم کی ترقی کےلئے انتہائی ضروری ہے،بچوں اورماؤں میں غذائی کمی کودورکرنےکےحوالےسے صحت کےعلاوہ دیگرمتعلقہ محکموں اوراداروں کو بھی اپنا بھرپورکردارادا کرناہوگا۔

تازہ ترین