• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ناروے میں دوہری شہریت:40ہزار پاکستانیوں کا فائدہ ہوگا

Dual Citizenship In Norway 40000 Pakistanis Will Be Benefited

ناروے کی حکومت نے اپنے ملک کے شہریوں کو دوہری شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے، ناروے میں کم و بیش40 ہزار افراد پاکستانی پس منظر رکھتے ہیں اور اس سہولت سے ان کو بھی فائدہ ہوگا۔

دائیں بازور کی جماعت ایف آر پی سے تعلق رکھنے والی ناروے کی وزیر برائے امیگریشن مس سلوی لیس تھاگ کا کہنا ہے کہ اس سال موسم خزاں کے دوران ہی یہ قانون منظور کروالیا جائے گا۔

اسکینڈے نیویا میں ناروے وہ واحد ملک ہے جس نے ابھی تک دوہری شہریت پر پابندی لگا رکھی ہے، اگرچہ اس بارے میں پچھلے سال بھی غور کیاجارہا تھا لیکن اس تجویز پر حتمی فیصلے کو ملتوی کر دیا گیا تھا۔

حکومتی اتحاد میں شامل ایف آر پی دوسری بڑی پارٹی ہے، جو غیرملکیوں کے بارے میں اپنی سخت گیر پالیسیوں کے حوالے سے مشہور ہے، اس جماعت نے اس تجویز کی حمایت کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ دہشت گردی جیسے سنگین جرائم کی صورت میں دوہری شہریت والوں کو ان کے دوسرے ملک آسانی سے بدر کہاجاسکتاہے۔

پارٹی کا کہناہے کہ کسی بھی شہری کو اس کے ملک سے تو محروم نہیں جاسکتا لیکن اگر اس کے پاس دوسرے ملک کی شہریت ہوگی تو اس سے نارویجین شہریت واپس لے کر اسے دوسرے ملک بھیجا جاسکتاہے۔

نارویجین پاکستانی قانون دان احسن رشید کہتے ہیں کہ اس قانون پر عمل درآمد کی صورت میں بہت سے نارویجین پاکستانیوں کی اپنے آپ کو قانونی طور پر پاکستانی کہلوانے کی خواہش پوری ہوجائے گی۔

ان کے بقول بہت سے پاکستانی ایسے ہیں، جن کے پاس صرف نارویجین شہریت ہے اور وہ جب پاکستان جاتے ہیں تو انہیں غیرملکی تصور کیاجاتاہے لیکن اب ان کی پاکستانی شناخت بحال ہوجائے گی۔

احسن رشید ایڈووکیٹ نے بتایاکہ دوہری شہریت کی صورت میں نارویجین پاکستانی پاکستان میں پراپرٹی خرید سکتے ہیں اور وہاں رہ سکتے ہیں لیکن پھر بھی انہیں انتخابات لڑنے کا حق نہیں مل سکے گا کیونکہ اس حوالے سے عدالتوں میں بہت سے فیصلے آچکے ہیں۔

ناروے میں مقیم ممتاز سماجی شخصیت علی اصغر شاہد کا کہناہے کہ اس مجوزہ قانون سے ان پاکستانیوں کو فائدہ ہوگا جن کے پاکستان میں مفاد ہیں اور متواتر پاکستان جاتے ہیں یا زیادہ تر وہاں رہتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ خاص طورپر ان نارویجین پاکستانی کو فائدہ ہوگا جو ستر کی دہائی میں ناروے آئے تھے اور سنگل نیشنیلٹی ہونے کی وجہ سے وہ ناروے کے ہی ہوکر رہ گئے ہیں، اب اگر دوہری شہریت مل جاتی ہے تو ان کی خواہش ہوگی کہ وہ اپنی پاکستانی شناخت بحال کریں اور زیادہ تر پاکستان میں ہی رہیں۔

اصغرشاہد کا کہناہے کہ ناروے میں پاکستانیوں کی نئی نسل کی اس بات میں کوئی خاص دلچسپی نہیں۔

البتہ یہ ضرور ہوگا کہ نارویجین پاکستانی ناروے کی واحد شہریت کی صورت میں پاکستان جانے کے لیے پاکستان اوریجن کارڈ کی فیس کی مد میں خطیر رقم دینے سے بچ جائیں گے اورجن کے پاس یہ کارڈ نہیں، انہیں پاکستان کے سفارتخانے جاکر پاکستان کا ویزا لینے کی بھی ضرورت نہیں رہے گی، البتہ پھر بھی انہیں نی کوپ کارڈ کی فیس دینی پڑے گی۔

اگرچہ دوہری شہریت کے قانون کے تحت نارویجن پاکستانیوں کی پاکستانی شہریت بحال ہو جائے گی لیکن ساتھ ساتھ پاکستان میں موجود ان کی مشکلات کے لیے حل کے لیے بھی کوشش ہونی چاہیے، اگرحکومت پاکستان پراپرٹی کے معاملات، نادرا کا مسئلہ اور بیوروکریسی کا منفی رویہ جیسے مسائل حل کرنے کی سنجیدہ کوشش کرتی ہے تو اس سے پاکستان میں ان اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سے سرمایہ کاری کے رجحان میں بھی اضافہ ہوگا

تازہ ترین