• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئی حلقہ بندیوں کے بغیر الیکشن پر آئینی سوالات اٹھیں گے، سیکریٹری الیکشن کمیشن

Will Take Constitutional Questions On Election Without New Constituencies Election Commission

سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر الیکشن ہوئے تو آئینی سوالات اٹھیں گے لہٰذا حکومت کو نئی حلقہ بندیوں کے لیے خط لکھ دیا ہے۔

اسلام آباد میں انتخابی اصلاحات قانون پرسیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بابر یعقوب نے کہا کہ نئے الیکشن قانون کے کچھ حصوں پر الیکشن کمیشن نے تحفظات کا اظہار کردیا، اس قانون سے غریب آدمی الیکشن نہیں لڑ سکے گا۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایک کروڑ سے زائد خواتین کی رجسٹریشن کےاقدامات نہیں کیے گئے،ایک فرد 2 ووٹ ڈالے گا تو وہ شمار کیے جائیں گے جو غلط ہے، پارلیمنٹ اس معاملے کو دیکھے اوراس میں بہتری لائے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ووٹرلسٹ یوایس بی میں دینے پربھی الیکشن کمیشن کو اعتراض ہے، ووٹرلسٹ میں خواتین کی تصاویر کے غلط استعمال کا خدشہ ہے۔

بابر یعقوب نے کہا کہ پارلیمنٹ نے انتخابی اصلاحات کا قانون بنانے میں تاخیر کی، مردم شماری کے بعد نئی انتخابی فہرستیں بنائی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر الیکشن ہوئے تو آئینی سوالات اٹھیں گے اور نئی حلقہ بندیوں کے لیے کم از کم 5 ماہ درکار ہیں تاہم حکومت کو حلقہ بندیوں کے لیے خط لکھ دیا ہے جب کہ عام انتخابات سے 4 ماہ قبل ہمیں بتانا ہوگا کہ ہم ہرلحاظ سے تیارہیں۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے تمام تجربات ناکام رہے، تجربات لندن اور نیوزی لینڈ میں موجود پاکستانیوں کے ساتھ کیے گئے۔

بابر یعقوب نے کہا کہ الیکٹرانک مشینوں کا تجربہ پاکستان میں کامیاب نہیں ہوگا، دنیا کے بہت کم ممالک الیکٹرانک مشینوں کا استعمال کرتے ہیں، پاکستان میں الیکٹرانک مشینیں بنانے کی پالیسی زیرغور ہے، الیکشن کمیشن کا خرچہ 5 ارب روپے ہے تو مشینوں کے استعمال سے 40 ارب ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور کے ضمنی انتخاب میں الیکٹرانک مشینوں کا تجربہ کیا گیا، 10 سے 12 فیصد ووٹرز کے انگوٹھے کے نشان ہی نہیں پڑھے جاسکے جب کہ سوا کروڑ سے زائد ووٹرزملک میں ایسے ہیں جن کے انگوٹھوں کے نشان نادرا کے پاس نہیں۔

بابر یعقوب نے مزید کہا کہ نئے قانون میں الیکشن کمیشن کی توہین عدالت کی کارروائی کے اختیارات بڑھا دیئے گئے جب کہ الیکشن کمیشن کی کارکردگی ہرسال پارلیمنٹ میں زیربحث آئے گی۔

تازہ ترین