• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تاریخ گواہ ہے ہر دورمیں کربلا برپا ہوئی،چیئرمین پی پی پی

History Witnesses That Karbala Occured In Every Era Bilawal Bhutto Zardari

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کا کہنا ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں کربلا برپا ہوتی ہے،پاکستان پیپلز پارٹی کو جن آزمائشوں سے گزرنا پڑا ہے اس کی مثال نہیں ملتی، ہزاروں کارکن پھانسی کے پھندے پر جھول گئے، بھٹو پسے ہوئے طبقات کے قائد تھے۔

انہوں نے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کو عوام کی کوئی فکر نہیں، ان کے پاس عوام کو دینے کے لیے کچھ نہیں، اناڑی شخص کرکٹ گراؤنڈ سے باہر نہیں نکلا، سیاست گالم گلوچ کا نام نہیں، میاں صاحب پروپیگنڈے کے ماہر ہیں ، اپنے خاندان کو بچانے کی خاطر ملک کو قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔

سانحہ کارساز کے 10 سال مکمل ہونے پر حیدرآباد میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے ایوب خان کی آمریت کا مقابلہ کیا،پی پی پی اپنے قیام سے لے کر آج تک آزمائشوں سے گزر رہی ہے، اس کی مثال نہیں ملتی،شہید بھٹو کی عوامی اور جمہوری حکومت کا تختہ الٹا گیا، پیپلزپارٹی کے جیالے ضیاء کی آمریت کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہوئے۔

ان کا کہنا ہے کہ شہید بھٹوکی پھانسی کے بعد ضیاء نے سمجھا کہ اب پیپلزپارٹی ختم ہوگئی، اس وقت بیگم نصرت بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے پارٹی کی کمان سنبھالی،جب بھٹوپھانسی سے نہیں ڈرے توبےنظیرموت سے کیسے ڈرسکتی تھیں، جمہوریت کے خلاف سازشیں ختم نہیں ہوئیں، بے نظیر نے ہر جگہ آمروں اور دہشت گردوں کوللکارا، شیطانی قوتوں کے حملے میں انہیں شہید کیا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا ہے کہ شہیدوں کی یاد منانے کے دوطریقے ہوتے ہیں،ایک طریقہ آنسو بہا کر سوگ منانا ہے جبکہ دوسرا سوگ منا کر قاتلوں کو بے نقاب کرنا ہے، آمر سمجھ رہا تھا کہ کوئی آمریت کوچیلنج نہیں کرے گا، آمر غلط ثابت ہوا۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ جیالے پھانسی کےتختےپرجھول گئے،انہوں نےخودسوزی کر کے قربانی کی داستان رقم کی، ملک میں عوامی حکومت قائم کی، جمہوریت بحال کی، ایک طرف پیپلزپارٹی تھی دوسری طرف آمریت کی گودمیں پلنےوالی پارٹیاں، کبھی آئی جےآئی بنائی گئی،کبھی مخالفین میں پیسےبانٹےگئے،حکومتیں ختم کی گئیں، میڈیاٹرائل کیا گیا۔

بلاول نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت کو جلاوطن کر کے عوام سے دور کیا گیا،جب بی بی اپنے وطن اور عوام کے پاس آرہی تھیں، جیالے بےنظیربھٹوکےنعروں پررقص کررہےتھے، ملک کے کونے کونے سے لوگ کراچی میں جمع ہوئےتھے، عوام کا سمندر قائد کے استقبال کے لیے جمع ہو رہا تھا،یہ بھٹو کی بیٹی تھی، جب باپ عوام سے دور نہیں رہا تو بیٹی کیسے دور رہتی، باپ نےعوام کاساتھ نہیں چھوڑا توبیٹی کیسےعوام کا ساتھ چھوڑتی،باپ پھانسی سےنہیں ڈرا تو بیٹی موت سےکیسےبھاگتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ اورپی ٹی آئی کے پاس عوام کودینے کے لیے کوئی پروگرام نہیں، عوام کی کوئی فکرنہیں، اناڑی شخص کرکٹ گراؤنڈ سے باہرنہیں نکلا،سیاست گالم گلوچ کا نام نہیں، میں گالی نہیں دیتا نظریاتی سیاست پریقین رکھتا ہوں۔

بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ یہ لوگ کرپشن کونعرے کے طورپراستعمال کرتے ہیں، ہماری جدوجہد اس نظام اوراستحصال کے خلاف ہے،میاں صاحب کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے غریب غریب ترہورہا ہے،کارخانے بند ہورہے ہیں،مہنگائی نے لوگوں کا جینا مشکل بنادیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ میاں صاحبان کہتےہیں ترقی ہورہی ہے، پراجیکٹس وقت سے پہلے مکمل ہو رہے ہیں، ہمیں بتائیں سندھ میں وفاقی حکومت کے اکادکا پراجیکٹ مکمل کیوں نہیں ہوتے؟ ہم سے سپرہائی وے چھین کرکہا گیا کہ موٹروے بن رہا ہے، آپ کے نام نہاد موٹروے کی وجہ سے سوکے قریب افراد کی جانیں چلی گئیں،کراچی کی گرین لائن کا منصوبہ کہاں گیا؟وہاں صرف کھڈے نظرآتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میاں صاحبان جھوٹے پروپیگنڈےکے ماہر ہیں،باشعور عوام دیکھ رہے ہیں یہاں کیا ہورہا ہے، بی بی کی شہادت کے بعد آصف زرداری نے پارٹی پرچم کو گرنے نہیں دیا،پیپلزپارٹی جمہوری اورمنصفانہ معاشرہ قائم کرنا چاہتی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا یہ بھی کہنا ہے کہ میاں صاحب چار بار سندھ آئے ہیں، اربوں روپے کا اعلان کر گئے،میاں صاحب نے تھرکے لیے دوارب کا اعلان کیا،کہاں ہیں وہ دوارب روپے؟ارے وفاق سے کچھ نہیں ملے گایہ صرف اعلانات ہوتے ہیں۔

چیئرمین پی پی کہتے ہیں کہ ارسا کی غیرمنصفانہ تقسیم سے سندھ زیادہ متاثرہورہا ہے،سندھ کواپنےحصے کا پانی بھی نہیں ملتایہ کہاں کا انصاف ہے،جب پانی زیادہ ہوتا ہے تویہ دروازے کھول کرسندھ کوڈبودیتے ہیں، سندھ حکومت واٹر کورسز کو پکاکرنے کے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے۔

بلاول کا کہنا ہے کہ تبدیلی والے خان صاحب ،ترقی والے میاں صاحب کے صوبوں میں ایک بھی نیا اسپتال نہیں بنا،ان سےپوچھتاہوں سندھ میں اکادکاپروجیکٹ کیوں مکمل نہیں ہوئے، یہ موٹروےجتنا بنا تھا وہ بھی ٹوٹ پھوٹ کاشکارہوگیا، نئے وزیراعظم نے ایم کیو ایم سے ووٹ لینے کے لیے 20 ارب روپے کا اعلان کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میاں برادران کہتےہیں ترقی ہورہی ہے،پروجیکٹ وقت پرمکمل ہورہےہیں،یہ صرف پیپلزپارٹی کی حکومت ہےجوسندھ میں کام کرتی ہے،میاں صاحب اورخان صاحب سندھ میں آکرکہتےہیں یہ کھنڈربن گیا، سندھ کوشاہ لطیف کی دعا ہے کبھی کھنڈرنہیں بن سکتا، البتہ آپ کی سیاست ضرور کھنڈر بن جائےگی۔

بلاول بھٹو زرداری کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ دعویٰ نہیں کرتا کہ سندھ میں سب ٹھیک ہوگیا ہے،یہاں کام بھی بہت ہوا، مزید کام کرنے کی ضرورت ہے،حیدرآباد میں سڑکوں کی حالت بہتر ہورہی ہے۔

تازہ ترین