• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی سی سی کا نیا فیوچر ٹور پروگرام،پاک بھارت19ٹیسٹ کھیلیں گے

Icc New Future Tour Program

بگ تھری کے خاتمے کے بعد انٹر نیشنل کرکٹ کونسل نے 2019 سے 2023 تک نیا فیوچر ٹور پروگرام متعارف کرارہا ہے ،جس کے پاکستان اور بھارت کے درمیان 19 ٹیسٹ میچزرکھے گئے ہیں۔

چار سال کی مدت کے لئے ہونے والے اس پروگرام میں اگر کوئی ملک دوسرے کے خلاف کھیلنے سے انکار کرے گا تو اس ملک کو فورفیٹ پوائنٹس ملیں گے۔

بھارت نے اس سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ چار سال کے دوران 24 ٹیسٹ کھیلنے کا معاہدہ کیا تھا جس کی پاسداری نہیں کی گئی اور معاملہ اب عدالتی جنگ کی جانب بڑھ رہا ہے۔

نئے فیوچر ٹور پروگرام کے تحت دونوں ممالک کے درمیان 19 ٹیسٹ تو رکھے گئے ہیں لیکن بھارت پاکستان کے خلاف کب اور کہاں کھیلے گا یہ طے ہونا باقی ہے ،تاہم سیاسی صورت حال کے پیش نظر ایسا لگ رہا ہے کہ دونوں روایتی حریف اس چار سال کے عرصے میں بھی کوئی سیریز نہیں کھیلیں گے۔

اسی عرصے میں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ ہو گی، یہ سیریز آئی سی سی نے ٹیسٹ کھیلنے والے ملکوں کے درمیان متعارف کرائی ہے۔چار سال کی مدت کے لئے ہونے والے اس پروگرام میں اگر کوئی ملک دوسرے کے خلاف کھیلنے سے انکار کرے گا تو اس ملک کو فورفیٹ پوائنٹس ملیں گے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ کئی سالوں سے دو طرفہ کرکٹ روابط منقطع ہیں، بھارت کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کسی ملک کو دوسرے ملک کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دیتی تو اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی نہیں ہو سکتی۔

بھارت نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ ٹیسٹ کھیلنے سے انکار کیا تھا جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے بی سی سی آئی کے خلاف 70 ملین ڈالرز ہرجانے کا دعویٰ کیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا کیس آئی سی سی کے تنازعات حل کرنے والی کمیٹی کے پاس جائے گا۔

دوسری جانب نئے فیوچر ٹور پروگرام کو ٹیسٹ کھیلنے والے ملکوں نے آئی سی سی سے مل کر حتمی شکل دی ہے،پاکستان بھارت کے خلاف اپنے کیس سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔ نئے فیوچر ٹور پروگرام پر پاکستان نے نیوزی لینڈ کی میٹنگ میں مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

آئی سی سی اجلاس میں پاکستان نے جنوبی افریقا کو پیشکش کی ہے کہ وہ نومبر میں اپنی کرکٹ ٹیم پاکستان بھیجے جس کا جنوبی افریقا جلد جواب دے گا۔خیال رہے کہ ورلڈ الیون کے ساتھ جنوبی افریقا کے چھ کھلاڑی پاکستان آچکے ہیں۔ اس لئے جنوبی افریقی بورڈ کو پاکستان کا دورہ کرنے کا کیس پیش کرنے میں آسانی ہو جائے گی۔

اگر جنوبی افریقا کی ٹیم پاکستان آ گئی تو پھر پاکستانی ٹیم بھی جوابی دورہ کرے گی۔

تازہ ترین