• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Tipu Sultan Shaheed Who Lives Like A Lion

دس نومبر 1750 ء کو بھارتی شہر میسور میں واقع قلعہ ’دیوانِ حالی‘ میں حیدر علی اور فخر النساء کے یہاں پیدا ہونے والا انصاف پسند حکمراں سلطان فتح علی ٹیپو تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ اسلام پسند بھی تھے،وہ ٹائیگر آف میسور کے نام سے بھی مشہور ہوئے۔

حیدرعلی فوج کے سپاہ سالار تھے اور ان کی بہادری کے قصے بھی ان دنوں خاصے مشہور تھے، یہ قصےہی دراصل ٹیپو سلطان کے لیے بچپن سے ہی جنگی معاملات میں بھی دلچسپی کا سبب بنے تھے۔

ٹیپو سلطان ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف جدوجہد کرنے والے آخری حکمراں تھے، انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو انگریزوں اور مرہٹوں سے بچانے کے لیے اپنا سب کچھ نچھاور کر دیا۔

جب 1782ء میں اپنے والد حیدر علی کی وفات کے بعد ٹیپو سلطان نے سلطنت کی باگ ڈور سنبھالی اس وقت انگریز نواب سراج الدولہ کو سازشوں اور مذموم ہتھکنڈوں سے شکست دینے کے بعد پورے ہندوستان پر قبضہ کرنے میں مصروف تھے۔

سلطان ٹیپو نے صرف 16سال میں مختلف اصلاحات کے ذریعے سلطنت کو صحیح معنوں میں تعمیری، زرعی، صنعت، فوجی، تہذیبی اور دیگر شعبوں میں خود کفیل بنا دیا، نئے قوانین و ضوابط کے تحت فوج کو منظم کیا۔

انہوں نے مختلف ملکوں میں تجارتی مراکزقائم کئے، تجارت کے لیے اپنے صوبے کے سمندری ساحلوں کا بخوبی استعمال کیا، دوسرے ممالک میں فیکٹری قائم کرنے اوراس کے بدلے میسور میں بھی اس ملک کی فیکٹری لگانے کی تجویز اپنے سفیروں کے ذریعے بھجوائی۔

ٹیپو سلطان اگرچہ ایک مسلم ریاست کے والی تھےتاہم انہوں نے کبھی بھی شاہانہ زندگی نہیں گزاری۔

کچھ حاسد درباری غداروں کی سازش سے سلطان فتح علی ٹیپو نے مات کھائی اور 4 مئی 1799 ء کوجامِ شہادت نوش کیا۔

علامہ اقبال نے 1929ءمیں ٹیپوسلطان کے مزار پر حاضری دی تھی،اس وقت ان پر رقت آمیز کیفیت طاری ہوگئی تھی۔

انہوں نے سلطان فتح علی ٹیپو سے متاثر ہوکر فارسی میں ایک نظم لکھی جس میں انہوں نے ٹیپو شہید کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

آں شہیدان محبت را امام
آبروئے ہند و چین و روم شام
نامشں از خورشید و مہ تابندہ تر
خاک قبرش از من و تو زندہ تر
از نگاہ خواجہ بدر و حنین
فقر سلطا ن وارث جذب حسین ؓ

ترجمہ: ٹیپو سلطا ن شہیدوں کے امام ہیں، وہ ہند وستان چین روم اور شام کی عزت ہیں، اُن کا نام چاند اور ستاروں سے زیادہ روشن ہے اور ان کی قبر کی خاک مجھ سے اور تجھ سے زیادہ زندہ ہے،حضور کریم کی نگاہوں میں سلطان ٹیپو کا فقر جذبہ حسینؓ کا وراث ہے۔

آج بھی ہندوستان کے ہزاروں افراد روزانہ اس عظیم مجاہد کے مرقد پر بلا کسی مذہب و ملت کی تفریق کے حاضر ہو کر سلامی دیتے ہیں۔

تازہ ترین