• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا میں 70 لاکھ افراد ذیابیطس کا شکار، پاکستان کا نمبر 7

Pakistan Ranks Seventh In Diabetes Population

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 70لاکھ افراد ذیابطیس میں مبتلا ہیں جس کی وجہ واک نہ کرنا اور ٹائم پر خوراک نہ لینے سمیت فاسٹ فوڈ اور سافٹ ڈرنک کا بے تحاشہ استعمال ہے۔

ذیابطیس کے خلاف عالمی دن کے موقع پر حیدرآباد پریس کلب میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں لیاقت میڈیکل یونیورسٹی کے میڈیسن کے پروفیسر عمران علی شیخ اور دیگر ماہرین نے ذیابطیس کے حوالے سے اعداد و شمار بیان کئے اور احتیاطی تدابیر بھی واضح کیں۔

انہوں نے کہا کہ 1998 کے نیشنل ڈائبیٹک سروے کے مطابق صوبہ سندھ کے دیہات کی 11عشاریہ 9 فیصد جبکہ 13فیصد شہری آبادی شوگر کے مریضوں کی تھی اور 2017 کے اگست کےمہینے میں ہونے والے سروے کے مطابق سندھ کی 26 فیصد سے زائد آبادی ذیابطیس میں مبتلا ہے۔

سروے کے مطابق پاکستان کی موجودہ آبادی میں 70لاکھ شہری ایسے ہیں جو مذکورہ مرض میں مبتلا ہیں جس کی وجہ فاسٹ فوڈ اور سافٹ ڈرنک کا بے تحاشہ استعمال اور ورزش نہ کرنے سمیت وقت پر کھانانہ کھانا ہے۔

ماہرین کے مطابق 125 ایم ایل کی ایک سافٹ ڈرنک میں چینی کے 4 چمچ ہوتے ہیں جبکہ ایک برگر میں 380 کیلریز اور چھوٹی چپاتی میں 60 اور درمیانی میں 80 کیلریز موجود ہوتی ہیں، اس لئے ہمارے یہاں جو بھاری کیلریز والے برگر اور سافٹ ڈرنک کا استعمال ذیابطیس ہونے کی اہم وجوہات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ذیابطیس سے بچنے کے لئے کم سافٹ ڈرنک اور بار بی کیو اشیاءکے استعما ل کو ترک کرنا ہوگا اور روزانہ کھانے سے پہلے 20 منٹ یا ایک ہفتے میں 60 منٹ تیز واک کرنی چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں اس وقت تک 70 لاکھ افراد شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں اور اگر اس کی روک تھام نہ کی گئی تو سندھ میں چند سالوں میں یہ تعداد بڑھ کر ایک کروڑ سے زیادہ ہوجائیگی۔

انہوں نے کہاکہ ذیابطیس تیزی سے نہ صرف ترقی یافتہ ممالک بلکہ ترقی پذیر ممالک میں بھی بڑھ رہی ہے، اس کا تدراک صرف علاج کی صورت سے ہی ممکن نہیں بلکہ اس مرض سے متعلق پیچیدگیوں کی آگہی ہونا بھی ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ شوگر کے علاج کے ماہرین نے روزمرہ کے معمولات میں ورزش کو لازمی قرار دیا ہے تاکہ اس بیماری سے بچاؤ ہوسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ شوگر کی بیماری میں دوا کا اثر 10 سال تک رہتا ہے اس کے بعد مریض کو انسولین لینا پڑتی ہے۔

کسی وقت میں شوگر کی بیماری 30 سے 50سال کی عمر کے افراد میں ہوتی تھی لیکن اب یہ بیماری بچوں میں بھی تیزی سے پھیل رہی ہے، اس کی وجہ بچوں کا زیادہ وقت گھروں میں کمپیوٹر اور موبائل فون کا استعمال ہے۔

کسی وقت بچے گھر سے باہر مختلف کھیل کھیلا کرتے تھے جس سے ان کی ورزش ہوتی تھی لیکن اب ایسا نہیں رہا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان دنیا میں ساتویں نمبر پر ہے جس میں سب سے زیادہ شوگر کے مریض ہیں۔

تازہ ترین