• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Sc Reserves Verdict In Imran Khan Disqualification Case

سپریم کورٹ نے عمران خان نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ نہ سمجھا جائے کہ فیصلہ کل آجائے گا۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مجموعی تصویر سامنے رکھ کر دیکھنا ہے کہ بددیانتی ہوئی یا نہیں،ہم سچ کی تلاش کے لیے ہی یہ سماعت کررہے ہیں،سچ بولنے کا فائدہ یہ ہےکہ آپ کو یاد نہیں رکھنا پڑتا کہ پہلے کیا کہا تھا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاکہ لندن فلیٹس ظاہر کیا گیا لیکن کمپنی کبھی ڈکلئیر نہیں کی گئی۔

عمران کے وکیل نعیم بخاری نے جواب دیا عمران خان نہ بینیفشل مالک تھے اور نہ شیئر ہولڈر اس لیے ظاہر نہ کی۔

دوران سماعت اکرم شیخ کا دلائل میں کہنا تھا کہ عمران خان نے سماعت میں 18مرتبہ موقف بدلااور 18سچ بولے۔

نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان سے 2002 کےاثاثے بتاتے ہوئے غلطی ہوسکتی ہے غلط بیانی نہیں، کاغذات میں اثاثے یاغلط بیانی کی بات 2002کی ہے،2002 کی غلط بیانی پر موجودہ الیکشن پر نااہلی مانگی گئی ہے۔

عمران کے وکیل کا کہنا تھا کہ این ایس ایل کے اکاونٹ میں ایک لاکھ پاؤنڈرکھے گئے،جولائی 2007میں این ایس ایل اکاونٹ سے عمران خان کے اکاؤنٹ میں 20 ہزار یورو کی رقم آئی۔ مارچ 2008 میں اکاؤنٹ میں 22ہزار یوروکی رقم آئی۔ یہ رقوم 2012 میں کیش کرائی گئیں۔

عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کے مقدمے سے ہٹ کرعدالت نے سوالات پوچھے، عدالت کے سوالات پردستاویزات لائیں گئیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مجموعی تصویر سامنے رکھ کر دیکھنا ہے کہ بددیانتی ہوئی یا نہیں، ہم سچ کی تلاش کے لیے ہی یہ سماعت کررہے ہیں، یہ نہ سمجھا جائے کہ فیصلہ کل آجائے گا۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق دائر درخواست کی ہوئی ہے۔

تازہ ترین