• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چاقو مار نہ پکڑا گیا، شواہد نہ ملنے پر ملزم شہزاد رہا

The Knife Criminal Is Not Catch The Accused Remained Shahzad Released

کراچی میں چاقو کے وار کرکے خوف و ہراس پھیلانے والا ملزم ہاتھ نہ لگا،جو ہاتھ لگا تھا اس کا بھی کیس سے کوئی تعلق نہ نکلا، عدالت نے شہزاد کو رہا کرنے کا حکم دے دیا، ملزم کے خلاف کوئی شواہد نہ ملے، پولیس نے اعتراف کرلیا۔

خواتین پر حملوں سے متعلق 5مقدمات داخل دفتر کرنے کی منظوری دے دی گئی ، مگر اصل ملزم کہاں ہے،ایک بار پھر سوالات اٹھنے لگے ۔

دنیا بھر میں پولیس ثابت کرتی آرہی ہے کہ مجرم خواہ کتنا ہی شاطر، کیسا ہی چالباز اور جتنا بھی منصوبہ ساز ہو، قانون ہمیشہ اُس سے ایک قدم آگے ہوتا ہے۔

مگر کراچی پولیس سے ایک معمولی چھری مار بھی آگے نکل گیا، وہی چھری مار جس نے شہرمیں 15 سے زائد خواتین کو زخمی کرکے ملک گیر بدنامی حاصل کی۔

نہ پولیس کا شعبہ انویسٹی کوئی تیر مار سکا، نہ پراسیکیوشن نے کوئی کمال دِکھایا،اس حوالے سے پانچ مقدمات داخل دفتر کرنے کی رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت میں جمع کرادی گئی۔

بتایا گیا کہ ان مقدمات میں گرفتار ملزم شہزاد کیخلاف کوئی ثبوت نہیں ملا، یہ وہی شہزاد ہے جسے ساہیوال میں وارداتیں کرنے والے وسیم کا دوست بتاکر’اہم پیشرفت‘ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

عدالت نے کیس داخل دفتر کرنے اور شہزاد کی رہائی کا حکم دیدیا لیکن یہ سوال اپنی جگہ موجود رہے گا کہ ایک محدود علاقے میں درجن سے زائد وارداتیں کرنے والا مجرم کون ہے؟

اُسے زمین کھاگئی یا آسمان نگل گیا ؟ اور سوال یہ بھی کہ شہزاد کا کیا قصور تھا جو اتنے دن پولیس کی ذلت آمیز میزبانی بھگتتا رہا؟

تازہ ترین