• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیڈی ڈیانا کی موت کے بیس سال گزر جانے کے بعد ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے جس نے بھونچال پیداکردیا ہے۔

زیور گورملن نامی شخص جو پیشے کے اعتبار سے ایک فائر فائٹرہیں انہوں نے پہلی بار انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جس وقت ڈیانا کی کار کو حادثہ پیش آیا وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ وہیں موجود تھے۔ جائے وقوعہ پر پہنچنے کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ یہ ’شہزادی ڈیانا‘ ہیں۔

Diana 01

انہوںنے بتایا کہ جب میں گاڑی کے پاس پہنچا تو ڈیانا کے وہ آخری الفاظ جو آج تک انہیں یاد ہیں۔ یہ الفاظ ’مائی گاڈ، واٹس ہمپنڈ‘ تھے۔

زیور نے یہ بھی بتایا کہ انہیں صرف سیدھےکندھے پر معمولی سی چوٹ لگی تھی اس کے علاوہ ان کے جسم پر ایک خون کا نشان تک نہیں تھا۔

diana 02

انہیں ایسا لگ رہا تھا کہ ڈیانا بچ جائیں گی ۔ وہ مسلسل انہیں تسلی دیتے رہے آگے سے وہ بھی رسپانس کرتی رہیں۔ اچانک ڈیانا نے سانس لینا بند کردیا۔ وہ ان کی یہ حالت دیکھ کر خوف زدہ ہوگئےاور ان کی سانس بحال کرنے کی کوشش میں لگ گئے جس کے نتیجے میں کچھ سیکنڈز کے بعدہی وہ دوبارہ سانس لینے لگیں۔

Diana 03

زیور نے مزید کہا کہ جب ڈیانا کوایمبولینس میں منتقل کیاتو اس وقت تک وہ زندہ تھیں لیکن اسپتال پہنچنے سے کچھ دیر قبل وہ راستے میں ہی چل بسیں جبکہ ان کو سو فیصد یقین تھا کہ ڈیانا بچ جائیں گی لیکن افسوس ان کی حسرت دل میں ہی رہ گئی اور کروڑوں دلوں پر راج کرنے والی’ لیڈی ڈیانا‘ ان کی نظروں کے سامنے اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔

Diana 04

اتنے سالوں تک اس راز کو دل میں چھپائے رکھنے کی وجہ انہوں نے انٹرویو کے اختتام میں بتاتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کا ڈر تھا کہ کہیں یہ بات منظر عام پر لانے سے ان کی نوکری اور ان کو کسی خطرے کا سامنا نہ کرنا پڑ جائے تاہم اب ریٹائرڈ ہونے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اس اہم راز پر سے پردہ اٹھائیں گے۔

تازہ ترین