• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین، گوتم بدھ کی باقیات تلاش کرنے کا دعویٰ

China Claims To Find The Remains Of Gautam Budh

کہا جاتا ہے کہ بدھ مت کے بانی سدھارتھ گوتم بدھ کے انتقال پر ان کی باقیات کو دفن کرنے کی بجائے انہیں دور دور تک پھیلا دیا گیا تھا اور اب یہ معلوم ہوا ہے کہ ایک ہزار سال قبل چین کے علاقے جیانگ ژو میں قائم منجوشری مندر سے تعلق رکھنےو الے دو بھکشوئوں نے اپنی زندگی کے 20؍ سال گوتم بدھ کی باقیات تلاش کرنے میں لگا دیئے جنہیں انہوں نے چین کے علاقے شنگ چوآن میں ایک لکڑی کے صندوق میں بند کرکے دفن کر دیا۔

سائنس میگزین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہرینِ آثار قدیمہ نے یہ صندوق برآمد کر لیا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ وہی لکڑی کا صندوق ہے جس میں گوتم بدھ کی باقیات جمع کر کے دفن کر دی گئیں تھیں۔

رپورٹ کے مطابق ڈبے میں ’’انتِم سنسکار‘‘ کے بعد جمع کی جانے والی ہڈیوں کے 2؍ ہزار ٹکڑے موجود ہیں اور اس ڈبے پر قدیم زبان میں لکھا ہے کہ اس ڈبے میں گوتم بدھ کی باقیات موجود ہیں۔

یاد رہے کہ سدھارتھ گوتم کا انتقال 2500؍ سال قبل ہوا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منجوشری مندر کے ان دو بھکشوئوں کا نام یوُن جیانگ اور ژی منگ تھا اور انہوں نے مختلف ملکوں میں پیدل سفر کرکے یہ باقیات جمع کی تھیں۔

مبینہ طور پر گوتم بدھ کی باقیات کے ڈبے کے علاوہ ماہرین اثار قدیمہ کو کھدائی کے دوران دو میٹر بلند 260؍ مجسمے بھی ملے ہیں تاہم انہوں نے اس یقین کا اظہار نہیں کیا یہ آیا ان مجسموں کو بھی اسی وقت دفن کیا گیا تھا جس وقت گوتم بدھ کی باقیات کو دفن کیا گیا تھا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ مجسمے چین ’’وائی‘‘ حکمرانوں (386؍ تا 534؍؍ عیسوی) اور سُنگ حکمرانوں (960 ؍ تا 1279؍ عیسوی) کے دور میں بنائے گئے تھے۔ ایک کہانی یہ بھی زبان زد عام ہے کہ گوتم بدھ کے 80؍ برس کی عمر میں انتقال کے بعد ان کی باقیات ان کے چیلوں میں تقسیم کرکے انہیں حکم دیا گیا تھا کہ وہ انہیں دنیا کے مختلف حصوں میں لے جاکرپھیلا دیں۔

اصل میں گوتم بدھ کی باقیات ان کے خاندان ’’شاکیہ قبیلے‘‘ کو ملنا تھیں۔ سائنس میگزین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ بات وثوق سے نہیں کہی جا سکتی کہ برآمد ہونے والے صندوق میں واقعی گوتم بدھ کی باقیات ہیں لیکن اس پر مزید تحقیق کی جائے گی۔

انگریزی زبان میں شائع ہونے والے چینی کلچرل میگزین ’’چائنیز کلچرل ریلکس‘‘ کا کہنا ہے کہ یہ صندوق دراصل ماہر ین آثار قدیمہ نے نہیں بلکہ علاقے میں پانچ سال قبل سڑک تعمیر کرنے والے مزدوروں نے برآمد کیا ہے۔

تازہ ترین