اٹلی ورلڈ کپ کوالیفائنگ راؤنڈ میں سویڈن کے ہاتھوں ایک صفر سے شکست کے بعد عالمی مقابلے سے باہر ہو گیا۔ ساٹھ برس بعد ورلڈ کپ فائنل مقابلوں تک رسائی حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد اطالوی کھلاڑی اور شہری غم زدہ تو دکھائی دیے
لیکن دنیا بھر میں چھ مرتبہ ان مقابلوں کی اس فاتح ٹیم کے شائقین میں بھی مایوسی دیکھی گئی۔اطالوی میڈیا میں ٹیم کی تصاویر کے ساتھ فرنٹ پیجز پر لکھا کہ ’’آل آئوٹ‘‘۔ میڈیا میں سارا دن اسی متعلق تبصرے ہوتے رہے۔
یہ بھی کہا گیا کہ لیجنڈ گول کیپر کے کیریئر کا اس طرح اختتام نہیں ہونا چاہیے تھا۔ یورپی ممالک کے مقامی میڈیا میں بھی یہی خبر سرخیوں کی زینت دکھائی دی۔
جرمنی کے کثیر الاشاعتی اخبار بلڈ نے اپنی ہیڈ لائن میں لکھا، ’’خود پر فخر کرنے والے اطالوی سویڈن کی بہادر ٹیم کے ہاتھوں شکست کھانے کے بعد اچانک بہت چھوٹے دکھائی دیے۔
‘‘ اسی طرح ’زود ڈوئچے سائٹنگ‘ نے لکھا کہ اس رات کا اختتام ’آنسوؤں اور خاموشی‘ کے ساتھ ہوا۔ اس جرمن اخبار نے اپنی شہ سرخی میں یہ بھی لکھا کہ اس اہم میچ سے قبل ’’اطالوی ٹیم میں جیت کا جذبہ نمایاں دکھائی دیا۔
‘‘ اسپین کے میڈیا میں بھی اٹلی کی اس تاریخی ناکامی کا ذکر نمایاں رہا۔ ایک ہسپانوی اخبار نے لکھا، ’’اطالوی ٹیم کو گیم کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا‘‘۔ جب کہ سپورٹ نامی ایک معروف میگزین نے اسے ’اطالوی حقیقت‘ قرار دیا۔
تاہم ورلڈ کپ سے باہر ہونے والے ہالینڈ کے میڈیا میں اطالوی ٹیم اور پرستاروں کے ساتھ ہمدردی کا جذبہ چھایا رہا۔