• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات اور ہلاکتوں میں کمی

Terrorism Incidents And Deaths Less In Pakistan

گزشتہ برس دنیا بھر میں دہشت گردی کے حملوں میں اضافہ ہوا جب کہ ہلاکتوں میں کمی ہوئی،پاکستان کے لئے ایک عشرے کے بعد سن2016دہشت گردی کے واقعات اور ان سے ہونے والی ہلاکتوں میں کمی لے کر آیا۔

عالمی دہشت گردی انڈیکس میں پاکستان گزشتہ برس دہشت گردی کے736واقعات میں956ہلاکتوں کے ساتھ دنیا میں پانچویں نمبر پر رہا۔ دنیا بھر میں گزشتہ برس دہشت گردی کے حملوں میں25673افراد ہلاک ہوئے

یہ تعداد 2015کے مقابلے میں تیرہ فی صد کم جب کہ2014کے مقابلے میں22فی صد کم ہے۔گزشتہ برس دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے معاشی لحاظ سے دنیا کو 80ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

آسٹریلیا کے انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں دہشت گردی کے حملوں میں گزشتہ برس کے مقابلے میںاضافہ ہوا جب کہ جانی نقصان گزشتہ برس کے مقابلے میں کم دیکھنے میں آیا۔

دہشت گردی کے واقعات میں مجموعی ہلاکتوں میں سے تین چوتھائی ہلاکتیں صرف پانچ ممالک میں ہوئیں جن میں پاکستان،نائجیریا،افغانستان،شام اور عراق شامل ہیں۔2016میں77ممالک میں دہشت گردی سے کم از کم ایک ہلاکت ریکارڈ کی گئی۔

یہ تعداد گزشتہ 17 برس کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے جب کہ 2015میں یہ تعداد 65ممالک میں ریکارڈ کی گئی۔رپورٹ کے مطابق اس میں سر فہرست عراق، دوسرے پر افغانستان ، تیسرے پر نائجیریا،چوتھے پر شام اور پاکستان 8 اعشاریہ 4اسکور کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے جبکہ بھارت آٹھویں نمبر پر ہے۔

پاکستان میں گزشتہ تین برس سے دہشت گردی کے واقعات اورا ن سے ہونےوالی ہلاکتوں میں کمی ہوئی ہے۔گزشتہ برس736 دہشتگردی کے واقعات میں956افراد جاں بحق ہوئے جو2015 کے مقابلے میں بارہ فیصد اور2013کے مقابلے میں59فی صد کم ہیں

پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں یہ ہلاکتیں2006کے بعد سب سے کم ہیں ،2000سے 2016تک پاکستان میں دہشت گردی کی وجہ سے15908افرادجاں بحق ہوئے۔2007سے پاکستان دہشت گردی کے حوالے سے متاثرہ ممالک میں چوتھے نمبر رہا اور چھ بار وہ اس فہرست میں دوسرے پر رہا۔

دہشت گردی کے واقعات میں کمی کا واضح سہرا ضرب عضب آپریشن کو جاتا ہے جو2014کے وسط سے شروع کیا گیا۔سن2002سے دنیا کے نو خطوں میں سے آٹھ میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا، صرف شمالی امریکا ایسا خطہ ہے جہاں گزشتہ پندرہ برس میں ایسے واقعات میں کمی دیکھنے میں آئی۔

گزشتہ پندرہ برس سے دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات جنوبی ایشیا میں ہوئے،عالمی سطح پر گزشتہ برس شہریوں کے خلاف حملوں میں سترہ فی صد اضافہ ہوا۔2016میں ہر دہشت گردی میں اوسطاً2عشاریہ چار ہلاکتیں ہوئیں۔

اقتصادی تعاون تنظیم کے 35رکنی ممالک میں سن1970سے2016تک دہشت گردی کے واقعات میں دس ہزار ہلاکتیں ہوئیں جن میں58فی صد ہلاکتیں سن2000سے قبل کی ہیں۔ گزشتہ برس ہونے والی مجموعی ہلاکتوں میں صرف ایک فی صد ہلاکتیں او ای سی ڈی ممالک کی تھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ برس59فی صد ہلاکتوں کے ذمہ دار چار عسکری تنظیمیں داعش،بوکو حرام،القاعدہ اور طالبان تھیں،معاشی لحاظ سے گزشتہ برس84ارب ڈالر کا نقصان ہوا جو 2015میں سات فی صداور 2014 میں 19 فی صد کم  ہے۔

یہ انڈیکس163ممالک پر دہشت گردی کے واقعات اور اثرات کے تجزیے پر مشتمل ہے جس میں دنیا کی 99 اعشاریہ 7فی صد آبادی شامل ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مسلسل دوسرا برس ہے، جب دنیا بھر میں دہشت گردانہ حملوں کی نتیجے میں ہلاکتوں میں کمی دیکھی گئی ہے۔

 مذہبی شدت پسندی سے جڑے دہشت گردانہ واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد کم ی ہوئی۔ گزشتہ برس نائجیریا میں شدت پسند تنظیم بوکوحرام کے حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں میں 82 فیصد کمی آئی۔ تاہم پچھلے سال عراق میں داعش کے حملوں میں 40 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

تازہ ترین