• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان میں پولیو مہم کل سے شروع ہوگی

Quetta The Polio Campaign Will Begin Tomorrow

سید فیصل احمد ،کوئٹہ

بلوچستان کے 33اضلاع میں 3 روزہ انسداد پولیو مہم کل (پیر) سے شروع ہوگی جس کے لئے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔پولیو مہم کے دوران بچوں کو وٹامن اے کے قطرے بھی پلائے جائیں گے ۔

ایمر جنسی آپریشن سینٹر کوآرڈینیٹر سید فیصل احمدکا ایک بیان میں کہنا تھا کہ سہ روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران 5سال تک کی عمر کے 24لاکھ 51ہزار 295بچوں کو پولیو سے بچاؤکے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہےجبکہ مہم کے دوران بچوں کو وٹامن اے کے قطرے بھی پلائے جائیں گے۔

اس مہم کے دوران 9 ہزار 764کے قریب ٹیمیں حصہ لیں گی ،جن میں 8ہزار 375موبائل ٹیمیں،890فکسڈسائٹ اور 499ٹرانزٹ پوائنٹس شامل ہیں ۔

سید فیصل احمد نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں پاکستان اور افغانستان دو ایسے ممالک ہیں جہاں پر پولیو وائرس موجود ہے ۔ سال 2017 میں بلوچستان میں پولیو کاایک کیسز رپورٹ ہوا ہے جس کا تعلق چمن سے ہے جبکہ پورے ملک میں 5کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں اس سال پولیو کے 11 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔افغانستان میں پولیو کیسزکے باعث سرحدی علاقوں بالخصوص قلعہ عبداللہ سمیت دیگر علاقوں میں پولیو کے خدشے کے پیش نظر تدارک کیلئے خصوصی اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ کوئٹہ، پشین اور بالخصوص ضلع قلعہ عبداللہ میں بچوں کے لیے پولیو وائرس سے متاثر ہونے کا خدشہ ابھی بھی موجود ہے۔

عالمی سطح پر پولیو وائرس پر نظر رکھنے والے ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ نے قلعہ عبداللہ میں وائرس کی موجودگی پر حکومت بلوچستان کو تجویز دی ہے کہ علاقے پر خصوصی توجہ دے کر پولیو کے خاتمے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

ایمر جنسی آپریشن سینٹر کوآرڈینیٹر کا کہنا تھا کہ پولیو مہم انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس ضمن میں ٹرانزٹ پوائنٹس پربھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے تاکہ پولیو وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عزم کررکھا ہے کہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پورے صوبے سے پولیو کا خاتمہ نہیں کیا جاتا اور پولیو کا خاتمہ کرنے کے لیے انسداد پولیو کی ہر مہم میں پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانا لازمی ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ بچوں کوحفاظتی ٹیکہ جات کا کورس مکمل کرانا بھی لازمی ہے۔ تاکہ بچوں میں پولیو سمیت دیگر خطرناک اور جان لیوا بیماریوں سے بچنے کے لیے قوت مدافعت پیدا ہو۔

سید فیصل احمد نے کہا کہ انسداد پولیو مہم کو کامیاب اور ہر بچے کو قطرے پلانے کیلئے کمیونٹی ہیلتھ رضاکاروں کی بھی خدمات لی جارہی ہیں جو ان ہائی رسک علاقوں میں کام کریں گے جہاں بچوں تک رسائی مشکل ہے۔ اس عمل کوبہتر بنانے کیلئے علماء کرام، قبائلی رہنماؤں اور معتبرین کی بھی مدد لی جارہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری میڈیا، عوام اور ہر شہری سے اپیل ہے کہ وہ اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ہمارے بچے مستقل معذوری سے بچ سکیں ۔ پولیو لا علاج مرض ہے او ر پولیو ویکسین پلا کر ہی بچوں کو اس سے محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ 

تازہ ترین