• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی میں ن لیگ کامیاب، اپوزیشن کا بل کثرت رائے سے مسترد

Pml N Wins As Opp Bill Rejected In National Assembly

قومی اسمبلی میں نااہل شخص کی پارٹی صدارت پر اپوزیشن جماعتوں کا الیکشن ایکٹ 2017ء کے آرٹیکل 203 میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا،جس کے تحت نااہل شخص کسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا ۔

پی پی رہنما نوید قمر کی جانب سے ترمیمی بل کے حوالے سے اراکین اسمبلی سے رائے شماری کے لئے کہا،جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے بل کی حامی اور مخالفین کو باری باری کھڑے ہونے کا کہا۔

بل کے حق میں 98 اور مخالف میں 163 اراکین اسمبلی کھڑے ہوکررائے کا اظہار کیا ،ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیراعظم ظفر اللہ جمالی نے اپوزیشن کی حمایت کی ۔

ن لیگ کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آئین میں تجاوزات کھڑی کی گئی اور ہم انہیں ہٹا نے کی کوشش کررہے ہیں، غاضب مشرف نے بینظیر بھٹو اور نواز شریف کو سیاست سے ہٹانے کی کوشش کی تو آئین میں یہ شقیں ڈالی گئیں لیکن جب کوئی بڑا لیڈر مائنس ہوتا ہے تو پھر سیاست مائنس ہوتی ہے۔

وزیرقانون زاہد حامد نے اپوزیش رہنما نوید قمر ،شاہ محمود قریشی اور عذرا فضل پیچوہو کی تقاریر کے جواب میں کہا کہ بل ایوان میں منظور ہوا سینیٹ سے منظور ہوا تو کسی نےاعتراض نہ کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایوان کی سب کمیٹی میں فاروق نائیک، نوید قمر، شازیہ مری، ایس اے قادری، انوشہ رحمٰن، زاہد حامد موجود تھے، وہاں 17نومبر 2014ء کو یہ شق نکالنے کی منظوری دی گئی، پاناما کا معاملہ 2016ء میںسامنے آیا ہے ۔

زاہد حامد نےکہا کہ سینیٹ سے جیتے ہیں ہم نے بل پاس کرایا تھا، جب اپوزیشن کو ادراک ہوا کہ نواز شریف کو فائدہ ہو گا تب’او ہو‘ کہا گیا۔

وزیرقانون نے یہ بھی کہا کہ سب کمیٹی کے بعد یہ بل مرکزی کمیٹی میں شامل کرکے اس کی رپورٹ شائع کی گئی ،جس دن یہ بل سینیٹ میں پاس ہوا ،ہم نے اسی دن مخالفت کردی تھی ۔

زاہد حامد کا کہناتھاکہ بھٹو آئین کے تحت قانون کو لانا چاہتے تھے اور انہوں نے اس شق کو نکال دیا،بھٹو کی جمہوری حکومت آئی تو اس نے اس شق کو نکال دیا ،1962ء پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ نافذ کیا گیا ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2000ء میںپرویز مشرف نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈیننس جاری کیا،وہ بینظیر بھٹو اور نوازشریف کو باہر رکھنا چاہ رہے تھے۔

خواجہ سعد رفیق نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے کہا کہ آج ہم جن تجاوزات کو آئیں سے ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ذوالفقار علی بھٹو نے بھی ہٹایا تھا، اونچا بول کر تاریخ کو بدلا نہیں جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے مستقبل کا فیصلہ پارٹی کے کارکن کریں گے، چند لوگوں کو 21 کروڑ عوام کی قسمت کے فیصلے کا حق نہیں دیں گے، پاکستان میں جمہوریت کی جنگ لڑی جا رہی ہے، ملک کو ایک دائرے میں سفر کروایا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جب کسی کو سیاست سے مائنس کیا جاتا ہے تو ایوان مائنس ہوتا ہے، جو وقت ہم پر ہے ہم سے پہلے پیپلز پارٹی نے یہ وقت دیکھا، لیکن نفرت یا تعصب میں ایسے قوانین نہ بنائے جائیں، جس سے جمہوریت کمزور ہو، ایسے قوانین بنانے
کی کوشش نہ کی جائے جو پاکستان میں سیاست کو کمزور کرنے کی وجہ بنیں۔

الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر قومی اسمبلی میں ہونے والی رائے شماری کے بعد اسپیکر سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔

تازہ ترین