• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معروف نعت خواں اور ماضی کے مقبول گلو کار جنید جمشید کو بچھڑے آج ایک برس بیت گیا۔

7 دسمبر 2016کو پاکستان کے افق پر چھائی بدقسمت شام نے وہ منظر دیکھا جب سریلے نغموں کی بہار اور خوبصورت نعتوں کی دل افروز صدا جنید جمشید ایک فضائی حادثے میں جاں بحق ہوئے۔

وہ چترال سے اسلام آباد آرہے تھے کہ راستے میں ان کا طیارہ حویلیاں کے قریب حادثے کا شکار ہوا، سانحے میں طیارے کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوئے۔

52سالہ جنید جمشید اپنی اہلیہ کے ہمراہ چترال سے تبلیغی دورے کے بعد اسلام آباد آرہے تھے کہ راستے میں حویلیاں کے قریب ان کا طیارہ PK-661گر کر تباہ ہو گیا۔

پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے قریب پتولہ گاؤں کے ایک پہاڑ پر گرنے والے ATR-42 جہاز میں عملے سمیت تمام 48 مسافر جاں بحق ہوئے ۔

طیارہ 3 بج کر30 منٹ پر چترال سے روانہ ہوا، جسے 4 بج کر 40 منٹ پر اسے اسلام آباد ایئر پورٹ پر اترنا تھا مگر پرواز کے دوران ہی اس کا ریڈار سے رابطہ منقطع ہوگیا۔

یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور کے گریجوایٹ، خوبرو اور ہر دلعزیزجنید جمشید نے میوزک بینڈ وائٹل سائنز اور دلربا گیت’’ دل دل پاکستان‘‘ سے شہرت حاصل کی۔ نہ صرف ملی نغمے بلکہ خوبصورت گیت بھی جنید جمشید سے پاکستانیوں کی انس و محبت کی وجہ بنے ۔

حقیقت دنیا، زوال حیات اور میدان حشر کی سچائیاں جنید جمشید کو نغمہ سرائی سے نعت خوانی اور تبلیغ دین کی جانب لے آئیں۔

حادثے کا شکار طیارہ اے ٹی آر، گلائیڈ کرنے کی صلاحیت کے باوجود گلائیڈ کیوں نہ کر سکا، حادثے کی اصل وجہ کیا تھی، یہ سب حقائق سامنے آنا ابھی تک باقی ہے۔

تازہ ترین