• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تین ممالک کی آمیزش سے سجے پارسیوں کے خوش ذائقہ کھانے

Parsi Dishes And Their Norms

دنیا کے کئی مذاہب ایسے ہیں جن میں کسی نا کسی روپ میں روزے کا تصور پایا جاتا ہے ۔ ان میں سرفہرست اسلام ہے جبکہ عیسائیت، ہندوازم اور دیگر شامل ہیں تاہم ایک مذہب ایسا بھی ہے جس میں روزے کا کوئی تصور نہیں اور کھانے سے اس مذہب کے ماننے والے اس قدر شغف رکھتے ہیں کہ ان کا عقیدہ ہی مزیدارکھانا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ کھانا زندگی کو مزید حسین اور خوشگوار بناتا ہے۔

یہ ہے پارسی مذہب ۔ پارسیوں میں جہاں روزے کا تصور نہیں وہیں اسے اختیار کرنے کا بھی کوئی سلسلہ کوئی روایت نہیں۔ اسے اختیار نہیں کیا جاسکتا یہ پیدائشی مذہب کی حیثیت رکھتا ہے ۔ یہاں تک کہ جو لڑکیاں غیر پارسیوں سے شادی کرلیتی ہیں وہ مذہب سے خارج کردی جاتی ہیں اور ان کے بچوں کو اپنے والد کا مذہب اختیار کرنے کا تو حق ہوتا ہے لیکن وہ پارسی مذہب اختیار نہیں کرسکتے۔

پارسی اپنے عقائد اورمذہبی فرائض و روایات کے بہت سختی سے کاربند رہتے ہیں ۔ انہیں کھانے پینے سے عام لوگوں کے مقابلے میں کچھ زیادہ لگاؤ ہوتاہے ۔یہ لوگ کھانوں کو بہت احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

شاید یہی وجہ ہے کہ پارسیوں کی شادیوں میں پروسے جانے والے کھانے بے مثال ہوتے ہیں۔ لگن کاکسٹرڈ، یاترا کی مچھلی، مرغی سالی، ساس کی مچھلی پلاؤ وغیرہ ۔۔یہ وہ کھانے ہیں جو شادی کی تقریب کو دوبالا کردیتے ہیں۔

پارسیوں کے چائے خانے بھی اپنی مثال آپ اور منفرد ذائقوں کے حامل ہوتے ہیں۔ پارسیوں کا اہم ترین تہوار’ نوروز‘ ہے۔ اس تہوار پر ان کے کھانے کی میز یں لذیذ اور قیمتی کھانوں سے چن دی جاتی ہیں ۔

میز پانی کے پیالوں،تازہ پھل، گوشت، مچھلی، انڈے اور موسم کے دیگر لوازمات سے بھر دی جاتا ہے جس کی سجاوٹ دلفریب اور کافی دلچسپ نظر آتی ہے ۔

19 ویں صدی میں مہربائی جمشید جی نے ایک کتاب لکھی تھی جس میں 2050 کھانوں کی تراکیب درج ہیں۔ کتاب کا ایک بڑا حصہ انگریزی طرز کے کھانوں پر مشتمل ہے۔ پارسی انڈا، مچھلی اور ناریل بھی شوق سے کھاتے ہیں۔



پارسی کھانے تین ملکوں کی غذاؤں سے تیار ہوتے ہیں۔ ایران کا ترش و شیریں مزہ، انگریزوں کی بنائی پڈنگ، پائی اور کٹلٹ اور ہندوستانی کھانوں کا بھرپور مصالحہ دار ذائقہ۔

پارسیوں کے کھانے گجرات کے ذائقے سے بھی متاثر ہیں کیونکہ ہلکی سی مٹھاس جو پارسی کھانوں میں پائی جاتی ہے وہ بظاہر گجراتی کھانوں سے آئی ہے۔

لیکن پارسی کھانوں کی مٹھاس کھانے میں پھلوں کی آمیزش سے آئی ہے جو ان کے کھانوں کو فرحت بخش اور ذائقہ دار بناتی ہے، پارسی کھانوں میں خشک میووں کا استعمال بھی خوب کیا جاتا ہے جو کھانوں کو صحت بخش اور انگریزی طرز کے کھانوں کو زود ہضم بناتے ہیں۔ پارسی بہت حد تک انگریزی تہذیب سے بھی متاثر ہیں۔

جب سے فاسٹ فوڈ اور جنک فوڈ کا وجود آیا ہے بہت سی تہذیبوں کے کھانوں میں کمی واقع ہوئی ہے اب زیادہ تر لوگ خصوصا آنے والی نسل دیسی کھانوں پر ولایتی کھانوں کی تر جیح دیتی ہے ۔

 

 

تازہ ترین