• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کوعالمی مارکیٹ کے ایکسچینج ریٹ میں مداخلت نہ کرنے کی تجویز

Proposal To Not Interven With The Exchange Rate Of The Pakistan Market

اقوام متحدہ نے سالانہ معاشی رپورٹ میں پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ ایکسچینج ریٹ کو مستحکم رکھنے کے لیے عالمی مارکیٹ میں مداخلت کرنے والی حکمت عملی اس وقت شدید نقصان پہنچا سکتی ہے جب بین الااقوامی مارکیٹ میں امریکی ڈالر مستحکم ہوگا۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ایکسچینج ریٹ کا مستحکم ہونا چند سرمایہ کاروں اور تاجروں کے لیے تو مفید ہوسکتا ہے لیکن اس کے نتیجے میں غیر ملکی کرنسی کے ذخائر ضائع ہو جائیں گے۔اگر عالمی مارکیٹ میں امریکی ڈالر مستحکم ہوا تو پاکستان کی جانب سے ایکسچینج ریٹ کو مستحکم رکھنے کے لیے عالمی ایکسچینج مارکیٹ میں مداخلت سے عدم توازن پیدا ہوجائے گا۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ایشیا اینڈ پیسیفک نے سال کے اختتام پر اکنامک اینڈ سوشل سروے برائے ایشیا اینڈ پیسیفک 2017 کا ‘معاشی جائزہ ’پیش کیا ہے۔رپورٹ میں قرار کیا گیا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے اعشارئیے حوصلہ افزا ہیں۔

شرح سود میں کمی کے سب کاروباری سرگرمیوں کا گراف بڑھ رہا ہے اور نجی اداروں کی جانب سے فکس انویسٹمنٹ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

رپورٹ میں ایشیائی ممالک کی کرنسی میں موجودہ استحکام کو مصنوعی قرار دیا گیا۔اقوام متحدہ کے مطابق جدید معیشت پر مشتمل مالیاتی پالیسی سکڑ کر اپنی جگہ بنا رہی ہے جس کے سبب شرح سود میں بتدریج اضافہ ہوگا، موجودہ معاشی تناظر میں، مایوس کن سرمایہ دارانہ پالیسیوں کو معمولی چھوٹ ملی ہے جس کے نتیجے میں ‘آسان پیسے’ کا دور تنزلی کا شکار ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ موجودہ معاشی تبدیلیوں کا بغور جائزہ لینا بہت ضروری ہے، خاص طور سے معاشی اشارئیے جو کمزور ہیں اور عدم استحکام کی صورت میں عالمی منڈی میں ڈالر کی قدر کو مزید حوصلہ افزا بنا دیں گے۔

رپورٹ میں پاکستان کی‘ترقی کی شرح’ سے متعلق پیش گوئی کی گی کہ وہ رواں برس 5.3فیصد رہے گی جبکہ 2018میں 5.6فیصد ہوگی۔

اس میں مزید بتایا گیا کہ ملک کے موجودہ اکاؤنٹ کا خسارہ وسیع ہوگا جو مالی سال 2017 میں 12.1 ارب ڈالر ہے اور جی ڈی پی کا 4 فیصد بنتا ہے۔

رپورٹ میں مذکورہ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ اشیاءکی برآمدگی میں کمی اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ سی پیک اور نان سی پیک کے تحت کیپٹل اشیا کی درآمدات میں اضافے کو بتایا گیا۔

اقوام متحدہ نے اپنی معاشی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے اور مالی سال 2017 میں مہنگائی کا تناسب 4.2 فیصد رہا جو بڑھ کر مالی سال 2018 میں 5.5 فیصد ہو جائے گا۔

 

تازہ ترین