• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فاٹا کا پختونخوا میں انضمام نہ ہوا تو سڑکوں پر نکلیں گے: عمران خان

If Fata Does Not Integrate In Khyber Pakhtunkhwa Then Will Come Out On Roads Imran Khan

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ انصاف کا نظام ٹھیک چلے تو جرائم نہیں ہوتے، قبائلیوں کے پاکستان کے ساتھ پیار پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہئےجبکہ 73 فیصد قبائلی غربت کی لکیرسے نیچے ہیں۔

عمران خان اسلام آباد کنونشن سینٹر میں فاٹا کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر پاکستانیوں کو قبائلی علاقوں کے بارے میں پتا ہی نہیں ہے، نائن الیون شروع ہونے سے قبل قبائلی علاقے سب سے زیادہ پُرامن علاقے تھےاور قبائلیوں کا انصاف کا نظام ٹھیک چل رہا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 74ء کے بعد فاٹا میں پاکستان کا قانون لاگو ہوا ،لیکن پاکستان کا انصاف کا نظام فاٹا کے لوگوں کو انصاف نہیں دے سکا۔

عمران خان نے کہا کہ قبائلیوں نے کشمیر میں اپنی جانیں قربان کیں، قبائلی رہنماؤں نے 1948ء میں خود پاکستان کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ قبائلی علاقوں کو پاکستانی فوج نے فتح نہیں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقہ سارے پاکستان سے پیچھے رہ گیا ہے، نائن الیون کے بعد جو کچھ قبائلیوں سے ہوا اس کی مثال نہیں ملتی اور جب فوج وزیرستان بھیجنے کا فیصلہ ہوا تو اسمبلی میں کھڑے ہو کر اسے حماقت قرار دیا تھااور پھر بعد میں امریکہ کے کہنے پر وزیرستان میں فوج بھیجی گئی اگر حکمران انگریز کی تاریخ پڑھ لیتے تو ایسی حماقت نہ کرتے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے کہنے پر آپریشن قبائلیوں کے ساتھ بہت بڑا ظلم تھا، آپریشن کے دوران ڈرون حملے ہوئے، جن سے بہت اموات بھی واقع ہوئی، انہوں نے بدلے لیے، قبائلی علاقوں میں تباہی ہوئی، قبائلی علاقے ایک طرف فوج، دوسری طرف طالبان میں پھنس گئے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ قبائلیوں کو پکڑ پکڑ کر جیلوں میں ڈالا گیا اور کئی کو پولیس مقابلوں میں مار دیا گیا، اپنے ہی ملک میں ان کے شناختی کارڈ بلاک کر دیئے گئے اور وہ ٹھوکریں کھاتے رہے مگر کسی نے ان کے لیے آواز بلند نہیں کی جبکہ ہم امریکہ کے لئے جنگ لڑ رہے تھے اور وہ ہمارے شہریوں پر ڈرون حملے کر رہا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ بیرون ملک سے لوگوں نے آ کر قبائلیوں کے لئے آواز بلند کی جبکہ پاکستانی ڈرون حملوں کیخلاف آواز اٹھانے کی بجائے انہیں ٹھیک قرار دے رہے تھےاور ہنگو میں تو ڈرون حملے کے بعد کے پی حکومت نے امریکیوں کی سپلائی لائن ہی بند کر دی تھی اس کے بعد کے پی میں کبھی ڈرون حملہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے فیصلے کو جان بوجھ کر تاخیر کا شکار کیا جا رہا ہے، مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی سیاسی دکانیں چمکا رہے ہیں جبکہ قبائلی علاقوں کا پرانا نظام ختم ہو چکا ہے،اس خلاء کو پر نہ کیا تو دہشت گردی دوبارہ واپس آ سکتی ہے، ہمیں اس خلا کو پر کرنا ہےاور قبائل کے پرانے بلدیاتی نظام میں سب کو انصاف مل رہا تھا، ڈی آر سی کے نظام میں 17 ہزار کیسز کو حل کیا گیا۔

عمران خان نے مطالبہ کیا کہ فاٹا سیکریٹریٹ کو بند کرکے لوگوں کو فیصلے کرنے دیئے جائیں، بیوروکریٹ فاٹا میں پیسہ بنانے کے لئے آتے ہیں،وہاں کے نوجوانوں کو کرکٹ کا بہت شوق ہے، اللہ نے موقع دیا تو قبائلی علاقوں میں اسٹیڈیم بنائیں گے، قبائلی لوگ کبھی ہار نہیں مانتے، انصاف ہو تو قوم جڑ جاتی ہےاور اگر انصاف نہ ہو تو علیحدگی ہوتی ہےجیسے ایسٹ پاکستانیوں سے ہم نے انصاف نہیں کیا تو اسی لئے وہ آج ہم سے علیحدہیں۔

تازہ ترین