• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں فیسٹیول کا انعقاد

Festival Organized In University Of Sindh Madrasa Al Islam

کراچی سندھ مدرستہ الاسلام یونی ورسٹی کے زیر اہتمام چار روزہ آرٹ اینڈ آئیڈیاز فیسٹیول شروع ہوگیا، فیسٹیول کا افتتاح ایس ایم آئی یو کے وائس چانسلرڈاکٹر محمد علی شیخ نے چینی اسکالر ڈاکٹرویمن ڈیلیکس پینگ کے ہمراہ کیا۔

ڈاکٹر محمد علی شیخ نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی70 ویں سالگرہ کے موقع پر اس فیسٹیول کا انعقاد انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کا مقصد نوجوان نسل کو اپنے ملک کی تہذیب اور ثقافتی ورثے سے روشناس کرانا ہے۔

آج کے نوجوانوں کو کل اس ملک کی باگ ڈور سنبھالنی ہے، ان کا اپنے ملک کی قدیم تہذیب اور ثقافتی ورثہ سے متعلق آگاہ ہونا انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام انسانی ترقی آئیڈیاز کے بدولت ہی ممکن ہوئی ہے، زندگی میں تبدیلی کا بنیاد ہی آئیڈیا ہوتا ہے۔

یہ ہی وجہ ہے کہ قرآن پاک میں بار بار اس بات کو دہرایا گیا ہے کہ تم غور کیوں نہیں کرتے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک بھی ایک آئیڈیا کے تحت معرض وجود میں آیا تھا،آج اسی آئیڈیا کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے، چین اور یونان سمیت پاکستان بھی ایک قدیم ترین تہذیب کا مالک ہے، دیگر تہذیبوں کی طرح انڈس ویلی تہذیب بھی 5ہزار سال سے زیادہ پرانی تہذیب ہے،پاکستان اہم شناخت رکھتا ہے۔

ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ اسی طرح آرٹ انسان کے لیے اظہار کا ایک ذریعہ ہے ا ور یہ اظہار مختلف طریقوں سے کیا جاتا ہے۔ قبل ازیںڈاکٹر محمد علی شیخ نے مختلف اسٹالز کا دورہ کیا جن میں ثقافتی اشیاء، کتابوں اور دیگر اشیاء کے اسٹالز شامل تھے۔

مختصر دورانیہ کی دستاویزی فلموں کے مقابلے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرٹس کونسل آف پاکستان کے صدر احمد شاہ نے کہا کہ مختصر اور معیاری فلمیں بنانے کے لیے بڑی اور مہنگی ٹیکنالوجی کی نہیںنئے آئیڈیاز کی ضرورت ہوتی ہے، ریکارڈنگ کے لیے موبائل فون کا ڈیوائس ہی کافی ہوتا ہے۔

مقابلے میں سندھ مدرستہ الاسلام یونی ورسٹی سمیت مختلف جامعات سے تعلق رکھنے والے طلباء وطالبات کی منتخب دستاویزی فلمیں دکھائی گئیں، جن میں ایس ایم آئی یو کے طالب علم زاہد عباس کی ڈیوئل فیسز کے نام سے دستاویزی فلم نے پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ نیشنل یونی ورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علم بھویش راج نے دوسری اور ایس ایم آئی یو کے محمد عظیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

تقریب سے آرٹس کونسل کے انجم رضوی، ایس ایم آئی یو کے بزنس ایڈمنسٹریشن کے ڈین ڈاکٹر زاہد چنڑ نے بھی خطاب کیا۔

فیسٹیول کے نویں سیشن کا موضوع ــ’’پاکستان کا نظام تعلیم : روبوٹ فیکٹری‘‘ کے موضوع پر مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ نامور سماجی کارکن صادقہ صلاح الدین نے کہا کہ ہمیں اسکولوں سے باہر دیکھنے کی ضرورت ہے۔جب تک سماج کے رویوں کو ہم نہیں بدلیں گے اس وقت تک روبوٹ پیدا ہوتے رہیں گے۔

تعلیم دان امر سندھو نے کہا کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں سے روبوٹ کا ذمہ دار ہمارا معاشرہ ہے۔ ان کے رویوں کی وجہ سے روبوٹ پیدا ہورہے ہیں۔بہتر تعلیم کیلئے چار چیزوں پر عمل کرنا ہوگا۔ طالبعلموں کو سوچنے ،چوائس اختیار کرنے اور اس کے سیکھنے کے شوق اور اپنی معلومات کو وسیع کرنے کی اجازت ہونے چاہیے۔

تازہ ترین