• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Cricket League Is Not A Fair Bit

عثمان منظور ...
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے اس سال 10 ستمبر کو ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے انٹرویو میں واضح طور پر اعلان کیا تھا کہ پی سی بی ٹی ٹین لیگ کے لئے اپنے کھلاڑیوں کو اجازت نہیں دے گی اور نہ ہی کسی ایک چیز کی حمایت کی جائے گی کیونکہ اس لیگ کا پاکستان سپر لیگ کی آمدنی سے ٹکراؤ ہو رہا ہے۔

سیٹھی نے میڈیا کو بتایا تھا کہ پی سی بی سے رسمی طور پر اس سلسلے میں رابطہ نہیں کیا گیا ہے اور اگر پی سی بی کو رسمی طور پر کہا بھی گیا تو وہ پی ایس ایل کو داؤ پر نہیں لگائے گا۔ اس انٹرویو کے ایک مہینے کے بعد پی سی بی کے چیئرمین نے متنازع ٹی ٹین لیگ کی بغیر کسی مناسب غور و فکر، شفافیت اور مناسب بولی لگائے بغیر توثیق کر دی۔

نجم سیٹھی نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’پی ایس ایل سیکرٹیریٹ میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پی سی بی کی ٹی ٹین سے کوئی وابستگی نہیں ہے نہ ہی پی سی بی اس لیگ کی حمایت کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایسی کسی لیگ کا حصہ نہیں بنیں گے جو آخرکار ہمارے پی ایس ایل کو تباہ کر دے کیونکہ اس کی آمدنی اور تاریخیں ہمارے پی ایس ایل سے ٹکرا رہی ہیں یا اسی طرح کی چیز ہونے کا امکان موجود ہے۔‘‘سیٹھی نے دعوی کیا یہ دس اوور کی لیگ ہے اور معلوم نہیں کہ لوگ کہاں سے اس چیز کو لارہے ہیں لیکن پی سی بی اپنے ان کھلاڑیوں کو اجازت نہیں دے گی جن کے پاس سینٹرل کنٹریکٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ وہ کیا منصوبہ بندی کر رہے ہیں لیکن میں ان سے رابطے میں نہیں ہوں۔ ایک لیگ کے متعلق ایسے سخت نظریات رکھنے کے بعد جو پی ایس ایل کی آمدنی سے براہ راست ٹکرا رہی ہے پی سی بی کے چیئرمین مشکوک لیگ کے لئے پاکستان کے سینٹرل کنٹریکٹ والے کھلاڑیوں کو ریلیز کرنے کے لئے ادھر ادھر دوڑتے دکھائی دے رہے تھے۔

پی سی بی کی سوچ میں کس چیز نے تبدیلی پیدا کی؟ ایک ماہ کے دوران صرف ایک پیش رفت ہوئی یعنی پی ایس ایل فرنچائز کے ایک مالک ٹی ٹین لیگ میں کچھ حصہ لے کر آئے اور نجم سیٹھی نے آگے بڑھ کر یہ کام کیا کہ ایک فرنیچائز کی حمایت میں پاکستان کی پہلی سطح کے کھلاڑیوں کو ٹی ٹین لیگ کے لئے کسی بولی کے بغیر ریلیز کردیا جس سے پورا عمل کو غیر شفاف بنا دیا ہے۔

پی سی بی کے 47 ویں بورڈ میٹنگ کے منٹس سے انکشاف ہوتا ہے کہ بورڈ آف گورنر کی جانب سے دی گئی گائیڈ لائن کی تعمیل میں پی سی بی نے اپنے کھلاڑیوں کو ٹی ٹین لیگ میں شرکت کے لئے اجازت دے دی جو اس ماہ ہوگی اور جس کی اجازت امارات کرکٹ بورڈ نے دی ہے۔ یہ منظوری تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول پی ایس ایل کے اسپانسرز کے ساتھ زور و شور کے ساتھ سوچ بچار کے بعد دی گئی اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ اس فیصلے کا پی ایس ایل پر اثر نہ پڑے۔ پی سی بی نے مالی طور پر بھی فائدہ اٹھایا ہے کیونکہ اس نے چار لاکھ ڈالر فیس کا معاملہ طے کیا ہے جو اس کے منتظمین ہمارے کھلاڑیوں کو این او سی جاری کرنے کے لئے ادا کریں گے۔

مبصرین کا کہنا ہےکہ اگر پی سی بی نے اپنے کھلاڑیوں کو بھیجنے کے لئے ٹی ٹین لیگ سے چار لاکھ ڈالر حاصل کرنے ہیں تو اس رقم کا تعین کیسے ہوا؟ جب پی سی بی کے حصے کا اندازہ لگانے کے لئے کوئی بولی نہیں لگائی گئی تو کس طرح پی سی بی نے ایک نجی کمپنی کے حق میں ایسی ڈیل طے کی؟مزید براں پی سی بی دعوی کرتی ہے کہ متنازع ٹی ٹین لیگ میں پاکستانی ملکیت 80 فیصد ہے لیکن اس کی نفی یو اے ای سے حاصل کردہ ان دستاویزات سے ہوتی ہے کہ بھارتی کروڑ پتی لیگ کے مالک ہیں۔

مزید یہ کہ ٹی ٹین فرینچائز کے زیادہ تر مالکان بھارتی ہیں۔ ایف زیڈ ای کی دستاویزات کہتی ہیں کہ ٹی ٹین اسپورٹس بزنس کرنے کا اجازت نامہ بھارتی کے نام جاری کیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ کھلاڑیوں کی جانب سے معاہدوں پر دستخط اور ٹی ٹین فرنیچائز بھی بھارتی کو لیگ کا مالک ڈکلیئر کرتی ہے۔

دی نیوز کی جانب سے حاصل کردہ ایک معاہدے کی دستاویز کہتی ہے، ٹی ٹین اسپورٹس مینجمنٹ ایف زیڈ ای، فری زون میں موجود اینٹیٹی متحدہ عرب امارات، دبئی کی امارات کے موجودہ قوانین کے تحت اور مطابق، اس کے پرنسپل آفسز حمریہ فری زون شارجہ واقع ہیں اور بھارتی اس کے نمائندے ہیں۔

مزید یہ کہ مختلف ٹیموں کی اونر شپ کے حامل اسپانسر شپ کیلئے بھیجی گئی دستاویزات سے پی سی بی کو مایوسی ہوئی،دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ان میں پاکستانیوں کے بجائے زیادہ تر بھارتی ہیں،لیگ کو آگے کے کر چلنے والے بھی بھارتی ہیں،مراٹھا عربینز کے دونو ں مالک دونوں بھارتی ہیں،بنگال ٹائیگر کو چلانے والے محمد مورانی ہیں،بھارتی تاجر کرالیٹیز کنگز کے مالک ہیں، افغان شہریت کے حامل حبیب خان پختونز کےاونر ہیں جبکہ انضمام الحق پنجابی لیجنڈز کے ہیں۔

مندرجہ بالا حقائق پی سی بی کی ٹی 10 لیگ میں 80 فیصد اونر شپ کے دعوے کی تردید کرتے ہیں،اسپانسر کیلئے بھیجی گئی دستاویزات میں شجیع الملک کو لیگ صدر ظاہر کیا گیا لیکن بعد میں وہ لیگ کے چیئرمین بنے اور پی ایس ایل کے کراچی کنگز کے صدر بن گئے۔ٹی ٹین لیگ میں کراچی کنگز اونر کی انٹری سے پی سی بی بدل گیا اور کنٹریکٹ کے کھلاڑیوں کو 45 ویں اجلاس کی مبہم لیگ میں بھیجنے سے انکار کردیا،22 نومبر کو ہونے والے 47 ویں اجلاس میں بھارتیوں کی پرائیویٹ لیگ کیلئے پہلی سطح کے کھلاڑیوں کو بھیجنے کا فیصلہ ہوا تھا۔

پی سی بی کھلاڑیوں کو بھارتی لیگ کیلئے این او سی کے اجرا کیلئے جلدی میں تھی کیونکہ پی ایس ایل کے اونرز کھلاڑیوں کو بھیجنے کے پابند تھے،پی ایس ایل فرنچائز اونرز کے ردعمل پر پی سی بی کے سینئرز نے پہلے کھلاڑیوں کو اس لیگ میں بھیجنے سے انکار کیا،کیونکہ اس سے پی ایس ایل میں ایک تنازع کھڑا ہو رہا تھا بالآخر ٹی ٹین لیگ کی حمایت کے فیصلے کو ترجیح دی گئی،پی ایس ایل اونرز پی سی بی کے اس فیصلے سے مکمل مطمئن نہیں تھے ،پی ایس ایل اب ایک برانڈ بن چکا ہے۔ٹی ٹین لیگ اسی مقام پر ہوگی کہ جہاں پاکستان کا پی ایس ایل کا منصوبہ ہے اور پاکستانی کھلاڑیوں کو پی ایس ایل کی اہمیت پر اس کی اجازت بھی دی جائیگی۔

 

تازہ ترین