• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گردے کے امراض پرمیرخلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی کا سیمینار

Seminar On Nephrology Under Mir Khalil Ur Rehman Memorial Society

گردے فیل ہونے کی بہت ساری وجوہات ہیں جن میں ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر، گردے میں پتھری اور دردکش ادویہ کا غیر ضروری استعمال شامل ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق2 فیصد افرادگردوں کے مریض ہیں اور ہر 10لاکھ افراد میں ایک 100 افراد کے گردے فیل ہو جاتے ہیں۔ انسانی اعضاء کو عطیہ کرنا عظیم قربانی ہے، 18سال سے زیادہ عمر کا ہر فرد گردہ عطیہ کر سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے میرخلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی (جنگ گروپ آف نیوز پیپرز) اور نووارٹس فارما کے زیر اہتمام ہونے والے سیمینار بعنوان ’’اعضاء کی پیوندکاری کے بارے میں آگاہی ‘‘سیمینارمیں کیا۔

ماہرین کے پینل میں یورالوجسٹ اینڈ ٹی ایکس سرجن، شیخ زید اسپتال پروفیسر ڈاکٹر حافظ شہزاد اشرف، یورالوجسٹ اینڈ ٹی ایکس سرجن، الائیڈ اسپتال فیصل آباد پروفیسر ڈاکٹر صفدر حسن سیال، نیفرالوجسٹ، بحریہ ٹائون اسپتال پروفیسر ڈاکٹر وقار احمد۔

یورالوجسٹ اینڈ ٹی ایکس سرجن میوہسپتال پروفیسر ڈاکٹر صفدر علی شاہ، یورالوجسٹ اینڈ ٹی ایکس سرجن لاہور جنرل اسپتال پروفیسر ڈاکٹر محمد نذیر، یورالوجسٹ اینڈ ٹی ایکس سرجن بحریہ اسپتال، ایسوسی ایٹ پروفیسر فضل الرحمٰن خان، نیفرالوجسٹ سروسز اسپتال اسسنٹ پروفیسر زاہد رفیق شامل تھے۔

میزبانی کے فرائض چیئرمین میرخلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی واصف ناگی نے سرانجام دیئے۔پروفیسر ڈاکٹر حافظ شہزاد اشرف نے کہا کہ ٹرانسپلانٹ کی ضرورت تب پیش آتی ہے جب گردے اپنا کام کرنا باکل چھوڑ دیتے ہیں۔ گردے کا کام جسم میں پانی کی مقدار کا توازن رکھنا، نمکیات کو کنٹرول کرنا، جسم میں وٹامن ڈی کو ہڈیوں کی نشوونما کیلئےبنانا شامل ہے۔

ملک میںتقریباً 2 فیصد افراد گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں،جو مریض ڈائیلاسز کرواتے ہیں ان میں سے 70 سے 80فیصد مریض ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ ہر آرگن کی جسم میں اہمیت ہوتی ہے اور اگر ایک بھی آرگن اپنا کام کرنا چھوڑ دے تو انسانی جسم بری طرح متاثر ہوتا ہے۔

انسانی کڈنی میں 15لاکھ کے قریب فلٹر ہوتے ہیں، اگر کڈنی 2/3 فیصد ختم ہو جائے تو 1/3فیصد بھی جسم کو ٹھیک رکھ سکتی ہے۔ اگر کڈنی کام کرنا چھوڑ دے تو جسم میں ایسڈ بڑھ جائیں گے۔پروفیسر ڈاکٹر محمد نذیر نے کہاکہ انسان کے اندر جو ڈر خوف ہوتا ہے ان میں سے 90فیصد غلط ہوتے ہیں لہٰذا کڈنی ٹرانسپلانٹ کے حوالے سے لوگوں کے دل میں اور ذہن میں جو ڈر ہے اس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

واصف ناگی نے کہاکہ ہمارے ملک میں آگاہی کی کمی ہے، لوگ ڈاکٹر کے پاس جانے کی بجائے درد کش ادویات استعمال کرتے ہیں یا پھر خود ہی ادویات کی مقدار کم یا زیادہ کر لیتے ہیں، اس حوالے سے لوگوں کو بتانے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر فضل الرحمٰن نے کہاکہ انسانی اعضا کو عطیہ کرنا ایک عظیم قربانی ہے، 18سال سے زیادہ عمر کا ہر فرد گردہ عطیہ کر سکتا ہے۔

اسسٹنٹ پروفیسر زاہد رفیق نے کہاکہ عام طور پر مریض سمجھتا ہے کہ ٹرانسپلانٹ کے بعد اس کو ادویات استعمال نہیں کرنا پڑیں گی تو ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔

اگر طبیعت خراب ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔ پروفیسر ڈاکٹر صفدر حسن سیال نے کہاکہ ٹرانسپلانٹ کروانے سے ڈرنا نہیں چاہئےہ اور یہ واحد ایسی سرجری ہے جس سے ڈونر کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔پروفیسر ڈاکٹر صفدر علی شاہ نے کہاکہ میڈیا کو اس حوالے سے آگاہی پھیلانے میں مزید موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔

تازہ ترین