ڈالر کی قیمت مقرر کرنے سے متعلق حکومت کی طرف سے کوئی واضح فیصلہ نہ ہونے کے باعث روپے کی قیمت میں مزید اتار چڑ ھائو متوقع ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرا ئع کے مطابق وزیر خزانہ کے نہ ہونے کے باعث روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت کا کوئی تعین نہیں کیا جا رہا۔ بین الاقوامی ادارے حکومت پاکستان پر روپے کی قیمت میں کمی کے لئے گزشتہ 3 سال سے دبائو ڈال رہے تھے لیکن حکومت نے سیاسی وجوہات کی بنا پر روپے کی قیمت میں کمی نہیں کی۔
گزشتہ ہفتے کے ا ختتام پر روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ اسٹیٹ بینک نے اپنے طور پر کیا۔ڈالر کی قیمت میں اضافے کے لئے وزارت خزانہ سے کوئی واضع ہدایات نہیں دی گئیں۔
چند ماہ قبل جب اسٹیٹ بینک نے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ کیا تھا تو سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فوری طور پر اس وقت کے قائم مقام گورنر سے چارج واپس لے کر ان کے خلاف انکوائری کا حکم دیا تھا۔
اب وزیر اعظم شاہد خاقان اپنے دوست مفتاح اسماعیل کو مشیر خزانہ تعینات کرنا چاہتے ہیں، جبکہ مسلم لیگ ن کسی سیاسی شخصیت کو وزیر خزانہ بنانے کے حق میں ہے۔ اس کشمکش میں وزارت خزانہ اہم فیصلے لینے سے قاصر نظر آ رہی ہے۔