• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں اسلحہ پھیلانے کی خطرناک دوڑجاری

Dangerous For Arms Rivalry Spreading Around The Globe

ہتھیاروں کی عالمی تجارت میں گزشتہ5برس کے مقابلے میں پہلی مرتبہ اضافہ ہوا ہے۔ امن پر تحقیق کرنے والے سوئیڈش ادارے سپری کی ایک رپورٹ کے مطابق اس تجارت سے سب سے زیادہ فائدہ امریکی اور مغربی اسلحہ ساز ادارے اٹھا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق2016ء میں عسکری سازو سامان اور فوجی خدمات کی مد میں عالمی سطح پر374.8ارب امریکی ڈالر خرچ کیے گئے۔

امن پر تحقیق کرنے والے سوئیڈش ادارے سپری کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق یہ تجارت2015ء کے مقابلے میں1.9فیصد زیادہ ہے جبکہ2002ء کے اعداد و شمار سے اگر اس کا موازنہ کیا جائے تو یہ اضافہ38فیصد بنتا ہے۔

سپری کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے100بڑے اسلحہ ساز اداروں میں سے63کا تعلق امریکہ اور مغربی ممالک سے ہے۔ اس طرح گزشتہ برس دنیا بھر میں عالمی سطح پر اسلحہ کی تجارت میں ان دونوں خطوں کا حصہ تقریباً82فیصد بنتا ہے۔

اس تجارت میں سرفہرست امریکی کمپنی لاء ہیڈ مارٹن ہے جس نے تقریباً41ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کیا، جو2015ء کے مقابلے میں10فیصد زیادہ ہے۔ اس فہرست میں کل38امریکی کمپنیوں کے نام ہیں اور انہوں نے کل217ارب ڈالر کے اسلحہ کی تجارت کی۔

جنوبی کوریائی اسلحہ ساز اداروں کی فروخت میں2015ء کے مقابلے میں20فیصد اضافہ ہوا۔ 100بڑے اسلحہ ساز اداروں کی فہرست میں جنوبی کوریا کی7کمپنیاں شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا کے جوہری تجربات کی وجہ سے جنوبی کوریا میں اسلحہ کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ برازیل اور ترکی کے اسلحہ ساز اداروں کی پیداوار بھی بڑھی ہےجبکہ بھارتی کمپنیوں کے کاروبار میں معمولی سی مندی رہی۔

اعداد و شمار کی عدم موجودگی کی وجہ سے چینی کمپنیوں کی طرف سے تجارت اس رپورٹ میں شامل نہیں کی گئی۔

سپری کا قیام1966ء میں سوئیڈش پارلیمان کی جانب سے کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد فوجی اخراجات اور اسلحہ کی منتقلی کے بارے میں اعداد و شمار جمع کرنا تھا۔ یہ ادارہ2002ء سے دفاعی کمپنیوں کی جانب سے اسلحہ کی تجارت کا ریکارڈ جمع کررہا ہے۔

تازہ ترین