• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان نے عالمی عدالت میں بھارتی موقف مستردکردیا

Kulbhushan Yadav Case

پاکستان نے بھارتی خفیہ تنظیم را کے جاسوس اور دہشت گرد کل بھوشن یادیو سےمتعلق جواب عالمی عدالت انصاف میں جمع کرادیا۔

پاکستان نے اپنے جواب میں کل بھوشن سے متعلق بھارت کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی جاسوس کل بھوشن عام قیدی نہیں ہے،اس پر ویانا کنونشن کا اطلاق نہیں ہوتا۔

حکومت پاکستان کی طرف سے اٹارنی جنرل اوشتر اوصاف سارے معاملہ کی نگرانی کر رہے ہیں۔

پاکستان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے، اُس پر ویانا کنونشن کا اطلاق نہیں ہوتا۔

پاکستان کی جانب سے دفتر خارجہ کی ڈائریکٹر برائے بھارت فریحہ بگٹی نے عالمی عدالت انصاف میں جواب جمع کروایا۔

بھارت نے 18 مئی 2017ء کو عالمی عدالت میں مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران مؤقف اختیار کیا تھا کہ کل بھوشن کو ویانا کنونشن کے مطابق قیدیوں کے حقوق حاصل نہیں ہیں۔

جس کے آج جمع کرائے گئے پاکستان کے جواب میں کہا گیا ہے کہ 'کل بھوشن یادیو پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے والا غیر ملکی جاسوس ہے، جو رنگے ہاتھوں گرفتار ہوا،جس کے بعد قیدیوں سے متعلق ویانا کنونشن کی شقوں کا اس پر اطلاق نہیں ہوتا۔

پاکستان کی جانب سے اٹارنی جنرل اشتراوصاف، لیگل ٹیم اور دفتر خارجہ کی ٹیم نے ملکر جامع پاکستانی مؤقف پر مبنی جواب تیار کیا۔

پاکستان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کل بھوشن کی تخریبی سرگرمیوں، ٹرائل اور چارج شیٹ کی تفصیلات شامل کی گئی تھیں۔

عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو (آج) 13 دسمبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد عدالت فیصلہ کرے گی کہ وہ اس پر سماعت کرے یا دونوں ملکوں کو مزید جواب کی مہلت دے ۔

ذرائع کے مطابق قوی امکان ہے کہ پاکستان کے جواب کے بعد بھارت جواب الجواب جمع کرائے گا اور بھارت نے کوئی سوال اٹھایاتو پاکستان بھی اس کا جواب جمع کرائے گا۔

جوابی عمل کی تکمیل کے بعد کلبھوشن کیس کی سماعت 2018ء کے وسط تک شروع ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس کل بھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیاجس پر پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں ۔

بھارتی جاسوس مجسٹریٹ کے سامنےتمام الزامات کا اعتراف بھی کر چکا ہے، جبکہ سالِ رواں 10 اپریل 2017ء کو کلبھوشن یادیو کو جاسوسی ،کراچی و بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔

بھارت نے کل بھوشن یادیو کی سزائے موت کو عالمی عدالتِ انصاف میں چیلنج کرتے ہوئے سزا پر عمل درآمد رکوانے کی اپیل دائر کی ہوئی ہے۔

عالمی عدالت نے حکم دیا تھا کہ حتمی فیصلہ آنے تک کل بھوشن کی پھانسی پر عملدرآمد روکا جائے۔

نومبر میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے انسانی بنیادوں پر کل بھوشن یادیو کو اس کی اہلیہ سے ملاقات کی پیشکش کی گئی ،یہ ملاقات اسی ماہ 25 دسمبر کو ہونی ہے۔

بھارت کے اس حوالے سے مطالبے کے مطابق کل بھوشن یادیو کی اہلیہ کے ساتھ اب اس کی والدہ بھی ملاقات کریں گی جبکہ ایک بھارتی سفارتی اہلکار بھی پاکستان آئے گا جو ملاقات کے وقت موجود رہے گا۔

تازہ ترین