• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نصف صدی،چاند پر مشن بھیجنے کا مہنگا سودا

After Half Century Expensive Deal To Send A Mission Moon

نصف صدی کے بعد امریکا کا چاند پر مشن بھیجنے کا فیصلہ دراصل ایک مہنگا سودا ہے۔ 20 جولائی 1969کو نیل آرم اسٹرانگ نے چاند پر قدم رکھ کر تاریخ رقم کی تھی جس کے بعد مزید پانچ مرتبہ امریکی مشن چاند پر بھیجے گئے۔

سن1972 میں چاند پر آخری مرتبہ کوئی خلا باز گیا تھا۔ اس کے بعد اب تک کوئی بھی انسان چاند پر نہیں گیا۔ اب تقریباً نصف صدی کے بعد امریکہ نے اعلان کیا ہے وہ چاند پر مشن بھیجے گا لیکن سوال یہ ہے کہ امریکہ یا کسی اور ملک نے اس دوران چاند پر کوئی ایسا مشن کیوں نہیں بھیجا جس میں خلا باز شامل ہوں؟

دراصل چاند پر کسی انسان یا مشن کو بھیجنا ایک مہنگا سودا ہے۔ لاس اینجلس کی کیلیفورنیا یونیورسٹی میں فلکیات کے پروفیسر مائیکل رِچ کہتے ہیں کہ چاند ہر مشن بھیجنے میں خرچ زیادہ اور اس کے فائدے بہت کم ہیں۔

اس طرح کے مشن میں سائنسی دلچسپی سے زیادہ سیاسی وجوہات ہیں جو خلا پر قبضے کی دوڑ کے مقصد سے بھیجے جاتے ہیں حالانکہ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چاند پر مشن بھیجنا چاہیے، اس سے انسان پر مزید نئے انکشافات ہو سکتے ہیں۔

دوسری جانب ناسا ان برسوں میں کئی دوسرے پراجیکٹ پورے کرنے میں لگا ہوا ہے جن میں مشتری پر بھیجے گئے مشن بھی شامل ہیں۔

تازہ ترین