• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اٹلی کی کیتھولک حکومت نے چرچ کی مخالفت کے باوجود ایک قانون کی منظوری دے دی جو مریضوں کو یہ اجازت دیتا ہے کہ وہ زندگی میں اضافہ کرنے والے علاج سے انکار کر سکتے ہیں۔

چرچ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام خودکشی میں معاونت کے مترادف ہے۔اٹلی کی سینیٹ نے ’ زندگی کی وصیت ‘سے متعلق قانون کی منظوری دی جو ایسے افراد کو علاج معالجے کا تعین کرتا ہے ان مریضوں کو انکار کا حق دیتا ہے جو کبھی نہ ختم ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہیں یا خطرناک طور پر زخمی ہیں۔

اٹلی کی طاقت و مذہبی قوت بشپ کانفرنس نے نئے قانون کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے ڈاکٹروں کو صحت عامہ سے متعلق ان کی ذمہ داری سے چھوٹ دے دی گئی ہے۔

اس قانون کو دائیں بازو کی اعتدال پسند حکمران جماعت اور حکومت مخالف فائی اسٹار موومنٹ دونوں کی حمایت حاصل ہے۔یہ قانون مریض کو نہ صرف علاج بلکہ خوراک اور پانی سے بھی انکار کا حق دیتا ہے۔

پوپ فرانسس کہہ چکے ہیں کہ مریض کو تکلیف سے نجات دلانے کیلئے ہلاک کرنا غلط ہے اور ڈاکٹروں کو چاہئے کہ وہ موت کے خلاف لاحاصل جنگ میں مریض کو بہت زیادہ ادویات نہ دیں۔

اٹلی کے وزیر اعظم پاؤلو جینٹی لونی نے اس قانون سازی کو انسانی وقار اور عزت نفس کی جانب ایک قدم قرار دیتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ مارچ میں ہونے والے عام انتخابات سے پہلے یہ ان کی حکومت کی آخری قانون سازی ہے ۔

’ زندگی کی وصیت ‘مخصوص نوعیت کی قانونی دستاویزات ہوتی ہیں جن میں ایسے مریضوں کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ وہ کس طرح کا علاج معالجہ چاہتے ہیں، جو بات کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔ یہ قانون برطانیہ اور اسپین جیسے کئی بڑے یورپی ملکوں میں رائج ہے۔

تازہ ترین