• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آغا خان یونیورسٹی میں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ تعلیمی مرکز کا افتتاح

Inaugurated Advanced Technology Center At Aku

آغا خان یونیورسٹی کے چانسلر پرنس کریم آغا خان نے صحت عامہ کے ماہرین اور طلبا کے لیے قائم کیے گئے جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ تعلیمی اور تربیتی مرکز ’سینٹر آف انوویشن ان میڈیکل ایجوکیشن ‘ کا افتتاح کیا۔

اپنے افتتاحی خطاب میںپرنس کریم آغا خان نے ان خدمات کا ذکر کیا جو پاکستان میں شعبہ صحت عامہ میں بہتری کے لیے کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں تعلیم کے فروغ کے لیے بہت زیادہ کام کیے جانے کی ضرورت ہے۔

انہون نے ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جو یونیورسٹی کے قیام سے لے کر اب تک اس کی ترقی کے لیے مصروف عمل رہے ہیں۔ ۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس ادارے کو اس کے درست مقام پر لاتے ہوئے پاکستان کی خدمت کے لیے وقف کرنا ہے۔‘

ا ن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس مرکز کے قیام کا مقصد طب کی تعلیم میں سمیولیشن اور ورچوئل ریئیلٹی کے استعمال کے ذریعے ایک منفرد تبدیلی کا فروغ ہے۔ سی آئی ایم ای میں دی جانے والی تعلیم کے ذریعے صحت عامہ کے ماہرین مریضوں کے حقیقی علاج سے قبل مصنوعی مریضوں پر تربیت حاصل کرتے ہیں۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے سی آئی ایم ای کے ڈائریکٹر ڈاکٹر چارلس ڈوکارٹی نے کہا’’اس سینٹر کے قیام کا مقصد اے کے یو میں درس و تدریس کے معیار کو مزید بلند کرنا نیز طب، نرسنگ اور مجموعی طور پر صحت عامہ کے تمام علوم کے لیے ایک معیاری ترین مرکز کی فراہمی ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا’ہم اے کے یو کو پاکستان اور اس خطے کے لیے ایک اہم تعلیمی اثاثہ بنانا چاہتے ہیں، ایک ایسا ادارہ جو صحت عامہ کا معیار بہتر بنانے میں ہراول دستے کا کردار ادا کرے۔‘

تقریباً80,000 اسکوائر فٹ پر مشتمل جدید ترین تدریسی سہولیات سے مزین سی آئی ایم ای کی تعمیر میں 1.6 بلین روپے لاگت آئی ہے جس میں مخیر حضرات کا تعاون شامل رہا ہے۔ سی آئی ایم ای کی مرکزی عمارت میں تین مزید عمارات شامل ہیں؛ مریم بشیر داؤد بلڈنگ، ابن سینا بلڈنگ اور شیراز بوگھانی بلڈنگ۔

اس سینٹر میں کمروں اور دیگر سہولیات مثلاً قابل اعتماد ترین سمیولیٹرز کو اس انداز سے تعمیر کیا گیا ہے کہ ان کو کثیر المقاصد تدریس کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ سینٹر میں دانتوں کے امراض کے علاج کی تربیت کے لیے فینٹم ہیڈ ڈینٹل لیب شامل ہے جبکہ دل کے امراض کے حوالے سے تربیت کے لیے کارڈیئک کیتھیئٹرائزیشن لیب اور ٹیلی میڈیسن کلینکس بھی شامل ہیں۔

سی آئی ایم ای میں تربیت کے لیے طلبا کے انفرادی اور گروہی کردار کو مدنظر رکھا جاتا ہے اور انھیں مسائل کے حل کی تربیت دی جاتی ہے۔ مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے طلبا اور ماہرین مل کر مصنوعی مریضوں پر سمیولیشنز کی مدد سے تربیت حاصل کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر نرسز اور ڈاکٹرز ایک ایسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی تربیت حاصل کر سکتے ہیں جس میں مریض کی سانس اکھڑ رہی ہو۔ اس کے لیے ان کے پاس جدید ترین ٹیکنالوجی کا حامل مینکوئن موجود ہو گا جو کسی حقیقی مریض کی مانند ردعمل ظاہر کرے گا۔ بعد ازاں نرسز اور ڈاکٹرز اپنی ویڈیوز دیکھ کر اپنی کارکردگی کا جائزہ لے سکتے ہیں۔

پرنس کریم آغا خان نے 2013 میں پاکستان کے پچھلے دورے کے موقع پر سی آئی ایم ای کی تین عمارات کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ ان کا باقاعدہ افتتاح ان کے رواں سال کے دورہ پاکستان میں شامل تھا۔

تازہ ترین