• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خلائی مخلوق،امریکی محکمہ دفاع کھوج لگانے میں مصروف

اڑن طشتریاں یا مشتبہ اڑن کھٹولے زمین پر آئے یا نہیں؟ کیا کائنات میں خلائی مخلوق کہیں موجود ہیں ؟ موجود ہیں تو ان سے رابطہ کیسے کیا جائے؟

امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع اب بھی چھان بین اور کھوج میں مصروف ہے ۔پینٹا گون نے 2012 میں خفیہ پروگرام بند کرنے کا اعلان کیا تھا ۔

سائنسی موضوعات پر بننے والی افسانوی فلمیں اور ٹیلی وژن کے مختلف پروگراموں میں خلائی مخلوق کو دکھایا گیا ہے کہ جو کبھی دوستانہ انداز اختیار کیے ہوئے ہوتے ہیں اور کبھی وہ زمین کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ یہاں آکر آباد ہوسکیں ۔

لیکن سوال یہ ہے کہ کیا دوسرے سیاروں پر زندگی کے آثار ہیں ؟ کیا دوسرے سیاروں سے خلائی مخلوق ہماری زمین پر آتی ہیں؟ کیا وہ اڑن طشتری استعمال کرتے ہیں؟

ایسے ہی کئی سوالات ہیں جن کی کھوج میں پینٹاگون گزشتہ کئی دہائیوں سے مصروف ہے ۔

امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کئی دہائیوں قبل ایک ایسا پروگرام شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد خلائی مخلوق کا کھوج لگانا اور اڑن طشتریوں کے راز کو جاننا تھا ۔

اس پروگرام کے لیے دفاعی بجٹ میں سے ایک خطیر رقم بھی رکھی جاتی تھی ۔ تاہم مختلف امریکی حلقے یہ سوال اٹھانے لگے ہیں کہ ایسا کوئی پروگرام جس سے کچھ حاصل نہیں اس پر اتنی خطیر رقم کرنے کا کیا فائدہ؟

جس کے بعد پینٹاگون نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے یہ پروگرام 2012میں ختم کردیا ہے ۔

تاہم نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عوامی تنقید سے بچنے کے لیے اس پروگرام اور اس کے بجٹ کو محکمہ دفاع میں ضم کردیا گیا ہے اور اسے خفیہ رکھا گیا ہے ۔

اس پر محکمہ دفاع کے چھ سو ارب ڈالر کے بجٹ میں ہر سال اس کے لیے بیس کروڑ ڈالر الگ سے رکھے جاتے ہیں یعنی یہ پروگرام آج بھی جاری ہے ۔اس امید پر کہ شاید کسی روز ہماری ملاقات واقعی کسی خلائی مخلوق سے ہوجائے ۔

 

تازہ ترین