• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت میں آلو اور کسان دونوں ’رُل‘ گئے،قیمت 20پیسے ہوگئی

Both Potatoes And Farmers In India Prices Was 20 Paise

بھارت میں آلو اور کسان دونوں ہی ’رُل‘ گئے۔ جہاںآلو کی قیمت فی کلوگرام بیس پیسے سے بھی کم ہو گئی ، کسانوں نے آلو کی تیار فصل کو منڈی میں فروخت کرنے کے بجائے کھیتوں میں مویشیوں کے چارے کے لئے چھوڑ دیا۔

دوسری طر ف اسٹوریج مالکان نے بھی آلووں کو باہر پھینکنا شروع کردیا ہے،اب غریب ان آلووں کو اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔

اتر پردیش کی ایک ڈویژن آگرہ کا یہ حال ہے کہ جہاں جولائی میں پچاس کلوگرام کی بوری کی قیمت چار سو روپے تھی اب وہی بوری دس روپے سے کم لینے کو بھی کوئی تیار نہیں۔وہاں اسٹوریج میں رکھے ڈھائی لاکھ ٹن آلو کو لینے کوئی نہیں آرہا اور اسٹوریج مالکان نے اب ان کو باہر پھینکنا شروع کردیا ہے۔

صرف آگرہ ضلع میں 240کولڈ اسٹوریج ہیں جہاں کسانوں نے پچاس کلوگرام کی پچاس لاکھ آلو کی بوریاں مخصوص وقت کےلئے اسٹور کرائی تھیں جن کی فی بوری اسٹوریج لاگت 110روپے تھی تاہم منڈی میں آلو کی فی بوری کی قیمت دس روپے سے بھی کم ہے۔

کسانوں کو ایک طرف منڈی تک لانے کے لئے بھاری کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے تو دوسری طرف اسٹوریج میں رکھے آلو کی ادائیگی بھی کرناپڑتی ہے جس سے کسان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

کسانوں نے مایوسی کے عالم میں آلو کی تیار فصل کو کھیتوں میں لاوارث چھوڑ دیا ہے جس سے وہ خراب ہونے لگے ہیں۔ اب وہ جانوروں کا چارہ بننے لگے ہیں یا غربا ان کو اٹھا کر لے جاتے ہیں۔

اسٹوریج مالکان کا کہنا ہے کہ مقررہ وقت گزرنے کے باوجود کسان اپنے اسٹور کے گئے آلو لینے نہیں آرہے جس کی وجہ سے بجلی کی لاگت زیادہ آرہی ہے اس پر انہوں نے اسٹوریج مشینیں بند کردیں جس پر آلو خراب ہونا شروع ہوگئے اور انہوں نے باہر سڑک کنارے ان آلووں کو پھینکنا شروع کردیا۔

آگرہ اسٹوریج ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا ہے کہ منڈی میں انتہائی قیمت کم کی وجہ سے کسان آلو لینے نہیں آئے ۔اسٹوریج کی صفائی اور مرمت کےلئے ان مشینوں کو بند کرنا پڑ رہا ہے تاکہ آنے والی دیگرسبزیوں یا پھلوں کے لئے انہیں تیار کرسکیں۔

حکام کا کہنا ہے اسٹوریج میں50 کلوگرام کی پچاس لاکھ بوریا ں ہیں جو تقریباً ڈھائی لاکھ ٹن ہے۔کسان اب اسٹوریج کو نہ تو ادائیگیاں کر رہے ہیں اور نہ انہیں مارکیٹ لے کر جارہے ہیں۔

آگرہ ڈویژن آگرہ، فیروز آباد،ماتھورا اور مین پوری اضلاع پر مشتمل ہے،آلو اس ڈویژن کی بڑی فصلوں میں سے ایک ہے 72ہزار ہیکٹر پر صرف آلوکاشت کیے جاتے ہیں۔

ڈا کٹر وں کا کہنا ہے خراب آلو انسانوں اور جانوروں دونوںکے لئے نقصان دہ ہیں۔خراب آلو کھانے سے فنگل انفیکشن ہو جاتا ہے ان کی وجہ سے آلود ہوا پھیپھڑوں کے مریضوں کے لئے سنگین سانس کی دشواری کا سبب بن سکتی ہے۔

تازہ ترین