• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان فلم انڈسٹری کے لیے 2017بہت مایوس کن رہا۔ گزشتہ برس کی پاکستانی فلموں پر کی گئی سرمایہ کاری میں کروڑوںروپے کی رقم ڈوب گئی۔

نا تجربہ کار پروڈیوسر ہدایتکار تو ہوئے ہی ناکام لیکن جن کی لاہور انڈسٹری یا ’لولی وڈ‘ میں طوطی بولتی تھی وہ بھی بری طرح ناکام ہوئےجیسے سید نور، شان اور شعیب منصور کی فلموں کی ناکامی نے کئی سوال اٹھا دئیے۔

سید نورکا اپنی فلم ’’چین آئے نہ‘‘ سے متعلق کہنا تھا کہ’ یہ فلم میرے کیریئر کی سب سے بہترین فلم ثابت ہو گی ‘.

دوسری جانب شان شاہد بھی اپنی 2017 میں ریلیز ہونے والی مووی ’’ارتھ2‘‘ کے بارے میں بڑے دعوے کر رہے تھےمگر یہ دعوے کاغذی ثابت ہوئے۔

اسی طرح فلم ’’خدا کے لیے‘‘ اور ’’بول‘‘ جیسی سپر ہٹ فلموں کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر شعیب منصور کو بھی 2017میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

گزشتہ برس 95فیصد فلمیں اپنا خرچہ بھی پورا نہیں کرپائیں۔ دو درجن کے قریب فلمیں ریلیز کی گئیں جن میں صرف ’’نامعلوم افراد ٹو‘‘اور’’ پنجاب نہیں جائوں گی‘‘ نے زبردست کامیابی حاصل کی۔

یاسر نواز کی ’’مہر النسا وی لب یو‘‘ نے بھی تھوڑا بہت بزنس کیا۔ باقی تمام فلموں نے باکس آفس پر ناکامی کا منہ دیکھا۔

کئی فلم سازوں اور پروڈیوسرز کی عمر بھر کی کمائی ڈوب گئی اور انہوں نے آئندہ فلم بنانے سے توبہ کر لی۔

’ تھوڑا سا جی لیں‘،’ بالو ماہی‘،’ وسل‘،’ راستہ‘،’ چلے ساتھ ساتھ‘،’ یلغار‘، ’جیو سر اٹھا کر‘،’ ورنہ‘، ’ارتھ ٹو‘،’ چھپن چھپائی‘ اور’ رنگریزہ‘ وغیرہ نے اپنی لاگت بھی پوری نہیں کی۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ فلم انڈسٹری کے نئے جنم کی باتیں کرنے والوں کو معیاری اور دلچسپ فلمیں بنانا ہوں گی۔ بہتی گنگا میں سب ہاتھ نہ دھوئیں جو لوگ انڈسٹری میں کام کرنا چاہتے ہیں، سنجیدگی سے سرمایہ کاری کریں۔

تازہ ترین