• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتظار کی کار پر ایک اہلکار نے 12 گولیاں فائر کیں، فارنزک رپورٹ

12 Bullets Fired On Intezars Car Forensic Report

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں نوجوان انتظار کی کار پر ایک اہلکار نے 12 گولیاں فائر کیں موقع سے ملنے والی گولیوں کے 18 خول اور اہلکاروں سے برآمد ہوئے اسلحہ کا فارنزک جاری ہے ، موازنے کے لیے پولیس اہلکاروں کے 8 پستول بھی فراہم کیے گئے، جبکہ مقدمے کے نویں ملزم نے عدالت سے ضمانت کرالی ہے۔

انوسٹی گیشن پولیس کی جانب سے فارنزک لیب کو تجزیے کے دوران فراہم کیے گئے ایک پستول سے 12 گولیاں فائر کیا جانا ثابت ہوگیا جبکہ باقی 6 گولیاں دوسرے ہتھیار سے فائر کی گئیں اور ان کے تجزیے کا کام جاری ہے۔ فارنزک رپورٹ مکمل ہونے کے بعد پتہ چلے گا کہ یہ ہتھیار کس پولیس اہلکار کا تھا۔

کیمیکل لیبارٹریز سندھ کے ذرائع کے مطابق جائے وقوع سے ملنے والی گولیوں کے 18 خولز اور اور معطل کرکے گرفتار کیے گئے تمام پولیس اہلکاروں سے برآمد ہونے والے اسلحہ کے فارنزک کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کی جانب سے لیبارٹری بھیجوایا گیا تھا۔ گولیوں اور ہتھیاروں کے تجزیے کا کام جاری ہے۔

DOGAR-NEWS_02

کیمیکل لیبارٹری کے انچارج ایس ایس پی فیض اللہ کوریجو کے مطابق فارنزک لیبارٹری کو پہنچائے گئے ہتھیاروں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جن سے کوئی گولی فائر نہیں ہوئی تاہم کچھ ہتھیاروں کے تجزیہ کا کام ابھی باقی ہے۔

حکام کے مطابق فارنزک رپورٹ مکمل ہونے کے بعد باقی 6 گولیاں فائر کرنے والے ہتھیار کا بھی پتہ چل جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں فیض اللہ کوریجو نے بتایا کہ یہ ریکارڈ ان کے پاس نہیں جس سے یہ پتہ چل سکے کہ 12 گولیاں فائر کرنے والا ہتھیار کس پولیس اہلکار کا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق جونہی تجزیہ کا کام مکمل ہوگا فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کی بھی نشاندہی ہو جائے گی تاہم تفتیشی ذرائع کے مطابق مختلف ایسے شواہد ملے ہیں جن کے مطابق اس واردات کے دوران سب سے زیادہ گولیاں بلال نامی پولیس اہلکار نے فائر کیں جو کہ ایس ایس پی اینٹی کار لفٹنگ سیل کا پی ایس او یا گن مین میں بتایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ گن مین دانیال کی جانب سے بھی گولیاں فائر کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

سٹی کورٹ ایڈیشنل ڈسٹرک اینڈ سیشن جج جنوبی نے نوجوان انتظار کے بہیمانہ قتل کے مقدمہ میں نامز د ملزم طارق رحیم کی 23 جنوری تک 5 لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کرلی۔

ذرائع کے مطابق گرفتار ملزمان میں ایس ایچ او طارق محمود، غلام عباس، اظہراحسن، فواد خان، دانیال، بلال اور شاہد سمیت 8 ملزمان شامل ہیں۔ ملزمان دانیال اور بلال ایس ایس پی اے سی ایل سی کے محافظ بھی ہیں۔

واضح رہے کہ مقتول انتظار والدین کی اکلوتی اولاد تھا اور پولیس اہلکار نوجوان کو قتل کے بعد فرار ہو گئے تھے جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے انتظار کے قتل کا نوٹس لیا۔ مقتول کے والدین نے پولیس ڈی ایس پی کے بیٹے سے جھگڑے کو قتل کا شاخسانہ قرار دیا تھا۔

تازہ ترین