• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور ہائیکورٹ نے احتجاجی جلسے کی مشروط اجازت دے دی

Lhc Reserves Verdict On Petition Against Pats Mall Road Protest

لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نےمال روڈ کا دھرنا روکنے کے لئے دائر درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے جلسے کی مشروط اجازت دے دی۔

عدالت نے فیصلے میں حکم دیا ہے کہ مال روڈ پر جلسہ رات 12 بجے تک ختم کر دیا جائے۔ اس کے علاوہ رات 12 بجے کے بعد میڈیا بھی جلسے کی کوریج نہیں کرے گا۔

اس سے قبل سماعت کے دوران عدالت نے ہوم سیکریٹری کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ حکومت نے دھرنے پر پابندی کا نوٹیفکیشن تو جاری کردیا مگر قانون سازی نہیں کی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امین الدین خان، جسٹس شاہد جمیل اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل3 رکنی فل بنچ نے اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ اور مال روڈ کے تاجروں کی درخواستوں پر سماعت کی۔

اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نےعدالت کو بتایا کہ سیکیورٹی خدشات ہیں، دھرنے کے منتظمین کوبتادیا، عدالتی حکم کے تحت پابندی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔

اس پر عدالت نے کہا کہ دھرنوں کے حوالے سے کوئی قانون بنایاہے تو پیش کیا جائے، حکومت نے دھرنا روکنے کا نوٹیفکیشن کس قانون کے تحت جاری کیا، حکومت خود اپنی پالیسی پر عمل درآمد کرانے میں سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہی۔

تاجر رہنماء نعیم میر نے کہا کہ دھرنوں سے کاروبار تباہ ہو گیا، دھرنے کو ناصر باغ تک محدود کیا جائے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تاجروں سے زیادہ ان بچوں اور مریضوں کے حقوق ہیں جو اسکول اوراسپتال نہیں پہنچ سکتے، سیاسی جماعتوں کو ذمے داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ عوامی تحریک دھرنا دے گی یا جلسے کے بعد چلی جائےگی، جس پر عوامی تحریک کے وکیل نے بتایا کہ رات گئے تک جلسہ ختم کیا جا سکتا ہے تاہم حکومت نے تشدد کا راستہ اختیار کیا تو پھر دھرنا ختم کرنے کا کوئی وقت نہیں دے سکتے۔

پیپلز پارٹی کےرہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ رات گئے دھرنا ختم کر دیا جائے گا، پُرامن رہنے کی ضمانت دیتے ہیں، احتجاج آئینی اورقانونی حق ہے، اس پر عدالت نے قرار دیا کہ احتجاج کا حق شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے ساتھ مشروط ہے، عدالت نے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جسے بعد میں سنا دیا گیا۔

تازہ ترین