• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں نیشنل ہائی وے تو بن گیا ہےاور بجلی کے کھمبے بھی لگ گئے لیکن ان کھمبوں کی بتیاں اب تک گل ہیں۔

کراچی کے علاقے قائد آباد سے گلشن حدید کا سفر کریں تو نیشنل ہائی وے پر بجلی کے کھمبوں کی ایک طویل قطار نظر آتی ہے لیکن بد قسمتی سے ان کھمبوں کی لائٹس کبھی جلتے ہوئے دکھائی نہیں دیتیں۔

نیشنل ہائی وے پر لگائے گئے بجلی کے کھمبوں پر شمسی توانائی سے جلنے والے بلب لگائے گئے ہیں جنہیں رات کے وقت روشن ہونا چاہئے لیکن اہم ترین ہائی وے ہونے کے باوجود اس طرف حکام اعلیٰ کی نظر نہیں۔

نیشنل ہائی وے پر دن رات لاکھوں گاڑیوں کا گزرہوتاہے اور ہائی وے پر حادثات کا خطرہ بھی موجود رہتا ہے، خاص طور پر رات کے اوقات میں لائٹس نہ ہونے کے باعث آئے روز حادثات سامنے آتے رہتے ہیں۔

نیشنل ہائی وے سے متصل کئی علاقوں کے مکین رات کے اوقات میں نیشنل ہائی وے پر سفر نہیں کرسکتے کیونکہ سامنے سے آنے والی گاڑیوں کی لائٹس آنکھوں پر پڑتی ہیں جس کے باعث سامنے دیکھنا دشوار ہوجاتا ہے اور اکثر اوقات سفر کا اختتام حادثات کی صورت میں سامنے آتا ہے۔

یاد رہے کہ نیشنل ہائی وے پر چھوٹی بڑی تمام گاڑیاں جن میں آئل ٹینکرز اور ٹریلرز بھی شامل ہیں اوران کا دن رات گزر ہوتا ہے ۔

شہریوں کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ نیشنل ہائی وے پر نصب لائٹس کو روشن کرنے کا عمل یقینی بنایا جائے تاکہ کسی بھی حادثے سے بچاجاسکے۔

 

تازہ ترین