ایس ایس پی ملیر راؤانوارنے کراچی میں مشکوک مقابلے میں قبائلی نوجوان نقیب اللہ کی موت کی تحقیقات کرنے والی تین رکنی کمیٹی کے سامنے پیش ہو گئے۔
ایس ایس پی ملیر راؤانوار کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ 2014 میں اغوا برائے تاوان کے مقدمے میں مفرور ہے، مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حلیم عادل شیخ کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی،جس کا بدلہ لیا جارہاہے۔
ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ نے کہا ہے کہ یہ اوپن انکوائری ہے اگر کوئی عینی شاہد بیان ریکارڈ کرانا چاہے تو کرا سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی تین روز میں مکمل تحقیقات کے بعد رپورٹ آئی جی سندھ کو پیش کرے گی۔
وزیرداخلہ سندھ سہیل انورسیال نے کہا کہ راو انوار کمیٹی کو مطمئن نہ کر سکےتو عہدے سے ہٹا دیں گے، آصف زرداری سے تعلق کا مطلب یہ نہیں کہ راؤ انوار کے غلط کاموں کو بھی قبول کر لیا جائے۔