• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والےقوم سے معافی مانگیں،وزیراعظم

Those Cursed Parliament Should Apologize Shahid Khaqan Abbasi

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ پر لعن طعن کرنے والوں کو اپنے رویے پر قوم سے معافی مانگنی چاہیے ۔

جیو نیوز کے پروگرام’ نیا پاکستان‘ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ کو سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے ، پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے کا معاملہ پارلیمنٹ کی استحقاق کمیٹی کو ضرور جانا چاہیے۔

ان کا مزید کہناتھاکہ طاہر القادری کا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کا معاملہ گزشتہ روز کچھ میڈیا چینلز نے اٹھایا تھا لیکن حکومت کی جانب سے اس قسم کا کوئی اقدام نہیں اٹھایا جا رہا۔

شاہد خاقان عباسی نے طاہر القادری ایک غیر ملکی شہری ہیں اور انہیں عدالت نے احتجاج کی اجازت دی تھی، اگر عدالت نے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تو پھر اس معاملے کو دیکھیں گے کہ آیا کسی غیر ملکی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جا سکتا ہے یا نہیں۔

انہوں نے پنجاب قصور واقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت ملزمان کو پکڑنے کے لئے بھرپور طریقے سے کام کررہی ہے ،مجھے اس حوالے سے کوئی کوتاہی نظر نہیں آئی ۔

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ہم صوبائی حکومت کو وسائل مہیا کر سکتے ہیں، سی سی ٹی وی ویڈیو موجود ہے لیکن پھر بھی ملزم کو پکڑنے میں مشکلات کا سامنا ہے، امید ہے کہ دستیاب شواہد پر قصور واقعے کا ملزم جلد پکڑا جائے گا،پوری کوشش ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں ملوث ملزمان گرفتار ہوں ۔

ان کا کہنا تھا کہ قصور میں احتجاج کے دوران فائرنگ نہیں ہونی چاہیے تھی اور اس معاملے کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔

پروگرام میں شاہد خاقان عباسی نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل کے حوالے سے کہا کہ وائٹ کالر کرائم اور سائبر کرائم کو ثابت کرنا دنیا بھر میں ایک مشکل ہوتا ہے،یہ کوئی نیا معاملہ نہیں بلکہ بہت پرانا مسئلہ ہے لیکن اس حوالے سے ہمارے قوانین بہت کمزور ہیں جس کی وجہ سے اس قسم کے مقدمات میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔

بلوچستان کی موجودہ صورتحال اور عام انتخابات کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں جو کچھ ہوا اس کے محرکات معلوم کرنے کے لیے کوئٹہ گیا تھا، مجھے ارکان نے بتایا کہ ہم پر بڑا دباؤ ہے اور ٹیلی فونز کالز آ رہی ہیں، ہماری جماعت کا معاملہ تھا، ہمارے ارکان نے اپنے وزیراعلیٰ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا، چند ہفتے پہلے پوری پارلیمانی پارٹی سے ملاقات ہوئی تھی، میں کوئٹہ یہ بتانے گیا تھا کہ سیاست میں اس طرح کے محرکات ٹھیک نہیں ہوتے۔

تازہ ترین