• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راؤ انوار کو عہدے سے ہٹا دیا گیا،معطلی کی سفارش

Ssp Malir Rao Anwar Was Dismissed From The Post

نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، معطلی کی سفارش کر دی گئی جبکہ ان کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال دیا گیا۔

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی برطرفی کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا جس کے بعد ڈسٹرکٹ ملیر کا چارج ایس ایس پی عدیل چانڈیو کے سپرد کر دیا گیا۔

نقیب الله کی ہلاکت کے بعد قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے سفارشات آئی جی سندھ کو بھیجی تھیں جس میں پولیس مقابلے کو مشکوک قرار دیا گیا تھا۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق کمیٹی نےنقیب اللہ محسود پر راؤ انوار کے الزامات بھی مسترد کردئیے تھے۔نقیب اللہ کےدہشت گردی میں ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے۔

ابتدائی رپورٹ میـں کہا گیا ہے کہ راؤ انوار کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، تحقیقاتی کمیٹی نے نقیب اللہ محسود کو بے گناہ مان لیا۔

دوسری جانب ایس ایس پی نے ڈی آئی جی سلطان خواجہ پر ہی تحفظات ظاہر کر دئیے۔راؤ انوار کہتے ہیں کہ وہ مقابلے کے بعد پہنچے تھے،

سلطان خواجہ نےایس ایچ او شاہ لطیف کو بلا کر کہا تم بیان دو، ہم تمہیں بچالیں گے۔

نقیب محسود کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ثناءاللہ عباسی نے کہا تھا کہ تحقیقات سے متعلق عبوری رپورٹ سندھ حکومت اور آئی جی سندھ کو ارسال کردی گئی ہے۔

دوسری جانب ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ عبوری رپورٹ میں نقیب محسود کے خلاف دہشت گردی کے شواہد نہیں ملے جبکہ پولیس مقابلے کو بھی مشکوک قرار دیا گیا ہے، رپورٹ میں راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکی سفارش کی گئی ہے۔

جیو نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ ایس ایس پی راؤ انوار کے خلاف تحقیقاتی رپورٹ حکومت سندھ کو ارسال کر دی گئی ہے، رپورٹ میں راؤ انوار اور دیگر اہل کاروں کےخلاف مقدمہ درج کرنے سمیت راؤ انوار کو عہدے سے ہٹانے اور گرفتار کرنے کے ساتھ راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں بھی ڈالنے کی سفارش کی گئی تھی۔

تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی نے بتایا تھا کہ تحقیقاتی رپورٹ میں پولیس مقابلہ مشکوک قرار دے دیا گیا ہے اور نقیب اللہ محسود پر راؤ انوار کے الزامات مسترد کر دیے ہیں۔

13جنوری کو شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی نے میڈیا سے گفتگو میں مزید بتایا تھا کہ صبح پولیس پارٹی کو بلایاتھا اور جیل میں کچھ لوگوں کے انٹرویوز کیے اور مبینہ مقابلےکی جگہ کا بھی دورہ کیا گیا ہے۔

تازہ ترین